Abdullah Nadeem

عبداللہ ندیم

عبداللہ ندیم کی غزل

    ہوا کی زد پہ تو کوئی چراغ رہنے دے

    ہوا کی زد پہ تو کوئی چراغ رہنے دے یہ حوصلوں کی لڑائی ہے اس کو چلنے دے نہ جانے کون بھٹکتا ہوا چلا آئے کواڑ بند کیا ہے دیا تو جلنے دے ابھی تو اور اٹھیں گے نقاب چہروں سے یہ اقتدار کا سورج تو اور ڈھلنے دے یہ کوئلہ سے بنا دیں گے تجھ کو اک ہیرا یہ اندروں میں ہے جو آگ اس کو جلنے دے کوئی ...

    مزید پڑھیے

    کام کتنا ہے زندگانی میں

    کام کتنا ہے زندگانی میں اور وہ بلبلہ ہے پانی میں پل میں شعلہ تو پل میں ہے شبنم رنگ کتنے ہیں یار جانی میں کون کہتا ہے ہم نہیں ہوں گے ہم جئیں گے تری کہانی میں آنکھ کیا بھید کھول دیتی ہے کتنے قصے لکھے ہیں پانی میں اتنی امید لے کے بیٹھے ہو کون جیتا ہے دار فانی میں واعظ خوش بیان سب ...

    مزید پڑھیے

    عذاب جتنے ہیں سارے ہماری خاطر ہیں

    عذاب جتنے ہیں سارے ہماری خاطر ہیں تمہارے پاس تو مال و متاع وافر ہیں وہ جن کے پاؤں میں چل چل کے پڑ گئے چھالے وہ راہ عشق نہیں بھوک کے مسافر ہیں یہ شہہ کے ساتھ مصاحب بنے جو پھرتے ہیں یہ کہہ رہے ہیں کہ سب لوگ تیری خاطر ہیں لہو نچوڑ کے گھر ہم کو بھیجنے والو ہمارے جسم کچلنے کو اب بھی ...

    مزید پڑھیے

    میں کس طلسم کے گھیرے میں ہوں پتا بھی نہیں

    میں کس طلسم کے گھیرے میں ہوں پتا بھی نہیں کہ پاؤں چلتے رہے راستہ کٹا بھی نہیں ترا خیال بھی آئے تو کس طرح آئے ترا خیال تو دل سے کبھی گیا بھی نہیں نہ جانے کون یہ اندر چھپا ہوا ہے مرے میں اپنے جسم سے اتنا تو آشنا بھی نہیں کریں تو کیسے کریں حبس ٹوٹنے کی دعا یہ وہ دیار کہ چلتی یہاں ...

    مزید پڑھیے

    حصار ذات سے نکلا تو پھر سنبھل نہ سکا

    حصار ذات سے نکلا تو پھر سنبھل نہ سکا انا کے بوجھ سے بیساکھیوں پہ چل نہ سکا سمٹ گئی جو بساط طرب ہے تیرے بعد نشاط محفل یاراں میں جی بہل نہ سکا مسافران رہ شوق یہ بھی یاد رہے طلسم ہوش ربا سے کوئی نکل نہ سکا تمام شورش دوراں تمام رنگ نشاط میں سنگ و خشت میں خود کو مگر بدل نہ سکا ندیمؔ ...

    مزید پڑھیے

    چراغ جل بھی رہا ہے ہوا کا ڈر بھی ہے

    چراغ جل بھی رہا ہے ہوا کا ڈر بھی ہے مری دعاؤں پہ لیکن تری نظر بھی ہے گھروں کو پھونکنے والے ذرا یہ دیکھ بھی لے اسی گلی میں سنا ہے کہ تیرا گھر بھی ہے میں گھر سے نکلوں تو بے خوف ہو نکلتا ہوں کہ میری ماں کی دعا میری ہم سفر بھی ہے ابھی سے فتنۂ دنیا سے ڈر گئے یارو ابھی تو فتنۂ افلاک ...

    مزید پڑھیے

    اپنے کنبے کی یہ حالت نہیں دیکھی جاتی

    اپنے کنبے کی یہ حالت نہیں دیکھی جاتی ہم سے ہر روز کی ہجرت نہیں دیکھی جاتی دل نے اس طور سے فرقت کے مزے لوٹے ہیں تیری آنکھوں میں محبت نہیں دیکھی جاتی تو بھی سو لے کہ ذرا تجھ کو سکوں ہو جائے شب فرقت تیری وحشت نہیں دیکھی جاتی پیاس وہ سب کی بجھا کر بھی تہی دست رہا ہم سے دریا کی یہ ...

    مزید پڑھیے

    تمام رات مرے ساتھ پھرتا رہتا ہے

    تمام رات مرے ساتھ پھرتا رہتا ہے میں سو بھی جاؤں تو آنکھوں میں چلتا رہتا ہے بدن ہے اس کا کہ جیسے چنار کا موسم وہ اپنی آگ میں ہر رات جلتا رہتا ہے مجھے کبھی جو رہے دھوپ کا سفر در پیش وہ چھاؤں بن کے مرے ساتھ چلتا رہتا ہے وہ پیڑ سر کو جھکائے کھڑا جو رہتا ہے وہ موسموں کی بہت مار سہتا ...

    مزید پڑھیے

    بدن کے سارے دفینوں کو چاٹ جاتی ہے

    بدن کے سارے دفینوں کو چاٹ جاتی ہے یہ مفلسی مری پرواز کاٹ جاتی ہے میں دشمنی بھی سلیقہ سے کر نہیں پاتا کہ مصلحت مری تلخی بھی پاٹ جاتی ہے کبھی تو یوں ہے کہ بازو نہیں میسر ہیں کبھی ہوا ہے کہ پرواز کاٹ جاتی ہے زباں ہی زخم لگائے یہ کیا ضروری ہے کبھی کسی کی نظر بھی تو کاٹ جاتی ...

    مزید پڑھیے

    دل پہ گزری جو زباں تک نہیں لانے والے

    دل پہ گزری جو زباں تک نہیں لانے والے ہم ہیں زخموں کے بہت ناز اٹھانے والے کیسی بستی ہے خدا جانے یہ اسرار ہے کیا لوٹ کر پھر نہیں آتے کبھی جانے والے تو بہت شور مچاتا ہے مرے پہلو میں ہم تری بات میں اے دل نہیں آنے والے اپنی بربادی کا ہم کو تو کوئی غم بھی نہیں کیوں قیامت یہ اٹھاتے ہیں ...

    مزید پڑھیے