Abdullah Nadeem

عبداللہ ندیم

عبداللہ ندیم کے تمام مواد

1 مضمون (Articles)

    وہ شخص دھوپ میں دیکھو تو چھاؤں جیسا ہے

    جمیل گلریز ایک شخص نہیں بلکہ ایک انجمن کا نام ہے ۔ اردو سے محبت کا دعوی تو بہت لوگ کرتے ہیں لیکن اردو کا ایسا مخلص اور بے لوث سپاہی شاید ہی ملے ۔ صلہ کی تمنا اور ستائش کی پروا کئے بغیر وہ ہندوستانی زبانوں اور خاص کر اردو کو بچانے کی مہم میں جٹے ہوئے ہیں ۔ وہ بمبئی(ممبئی) پانچ نومبر ...

    مزید پڑھیے

10 غزل (Ghazal)

    ہوا کی زد پہ تو کوئی چراغ رہنے دے

    ہوا کی زد پہ تو کوئی چراغ رہنے دے یہ حوصلوں کی لڑائی ہے اس کو چلنے دے نہ جانے کون بھٹکتا ہوا چلا آئے کواڑ بند کیا ہے دیا تو جلنے دے ابھی تو اور اٹھیں گے نقاب چہروں سے یہ اقتدار کا سورج تو اور ڈھلنے دے یہ کوئلہ سے بنا دیں گے تجھ کو اک ہیرا یہ اندروں میں ہے جو آگ اس کو جلنے دے کوئی ...

    مزید پڑھیے

    کام کتنا ہے زندگانی میں

    کام کتنا ہے زندگانی میں اور وہ بلبلہ ہے پانی میں پل میں شعلہ تو پل میں ہے شبنم رنگ کتنے ہیں یار جانی میں کون کہتا ہے ہم نہیں ہوں گے ہم جئیں گے تری کہانی میں آنکھ کیا بھید کھول دیتی ہے کتنے قصے لکھے ہیں پانی میں اتنی امید لے کے بیٹھے ہو کون جیتا ہے دار فانی میں واعظ خوش بیان سب ...

    مزید پڑھیے

    عذاب جتنے ہیں سارے ہماری خاطر ہیں

    عذاب جتنے ہیں سارے ہماری خاطر ہیں تمہارے پاس تو مال و متاع وافر ہیں وہ جن کے پاؤں میں چل چل کے پڑ گئے چھالے وہ راہ عشق نہیں بھوک کے مسافر ہیں یہ شہہ کے ساتھ مصاحب بنے جو پھرتے ہیں یہ کہہ رہے ہیں کہ سب لوگ تیری خاطر ہیں لہو نچوڑ کے گھر ہم کو بھیجنے والو ہمارے جسم کچلنے کو اب بھی ...

    مزید پڑھیے

    میں کس طلسم کے گھیرے میں ہوں پتا بھی نہیں

    میں کس طلسم کے گھیرے میں ہوں پتا بھی نہیں کہ پاؤں چلتے رہے راستہ کٹا بھی نہیں ترا خیال بھی آئے تو کس طرح آئے ترا خیال تو دل سے کبھی گیا بھی نہیں نہ جانے کون یہ اندر چھپا ہوا ہے مرے میں اپنے جسم سے اتنا تو آشنا بھی نہیں کریں تو کیسے کریں حبس ٹوٹنے کی دعا یہ وہ دیار کہ چلتی یہاں ...

    مزید پڑھیے

    حصار ذات سے نکلا تو پھر سنبھل نہ سکا

    حصار ذات سے نکلا تو پھر سنبھل نہ سکا انا کے بوجھ سے بیساکھیوں پہ چل نہ سکا سمٹ گئی جو بساط طرب ہے تیرے بعد نشاط محفل یاراں میں جی بہل نہ سکا مسافران رہ شوق یہ بھی یاد رہے طلسم ہوش ربا سے کوئی نکل نہ سکا تمام شورش دوراں تمام رنگ نشاط میں سنگ و خشت میں خود کو مگر بدل نہ سکا ندیمؔ ...

    مزید پڑھیے

تمام