لفظوں میں اک نئے سفر کا کرتا ہے آغاز بدن
لفظوں میں اک نئے سفر کا کرتا ہے آغاز بدن نقطہ نقطہ پھیل کے مجھ کو دیتا ہے آواز بدن ہر پل ٹوٹ بکھرنا خدشہ ٹھیس لگے تو کانپ اٹھتا ہے شیشہ شیشہ روپ لیے ہے پتھر کا دم ساز بدن اڑتا بادل ڈھلتی چھایا اک اک پل میں سو سو کایا اڑتے روز و شب سے آگے کرتا ہے پرواز بدن انجانی ان دیکھی صدائیں ...