Abdullah Kamal

عبد اللہ کمال

نئی غزل کے نمائندہ شاعر

Leading modern Urdu poet

عبد اللہ کمال کے تمام مواد

20 غزل (Ghazal)

    لفظوں میں اک نئے سفر کا کرتا ہے آغاز بدن

    لفظوں میں اک نئے سفر کا کرتا ہے آغاز بدن نقطہ نقطہ پھیل کے مجھ کو دیتا ہے آواز بدن ہر پل ٹوٹ بکھرنا خدشہ ٹھیس لگے تو کانپ اٹھتا ہے شیشہ شیشہ روپ لیے ہے پتھر کا دم ساز بدن اڑتا بادل ڈھلتی چھایا اک اک پل میں سو سو کایا اڑتے روز و شب سے آگے کرتا ہے پرواز بدن انجانی ان دیکھی صدائیں ...

    مزید پڑھیے

    حسین خواب نہ دے اب یقین سادہ دے

    حسین خواب نہ دے اب یقین سادہ دے مرے وجود کو یا رب نیا لبادہ دے غم حیات کو پھیلا دے آسمانوں تک دل تباہ کو وسعت بھی کچھ زیادہ دے مجھے قرار نہ دے تو پس غبار نفس میں شہ سوار ہوں میدان بھی کشادہ دے نہ چھین مجھ سے مرا ذوق خود نوردی بھی مرے قدم کو بھی منزل نہ دے ارادہ دے مرے رفیقوں کو ...

    مزید پڑھیے

    خوش شناسی کا صلہ کرب کا صحرا ہوں میں

    خوش شناسی کا صلہ کرب کا صحرا ہوں میں کون پہچانے کہ اک دشت تمنا ہوں میں سرد پانی کی زباں چاٹتی رہتی ہے مجھے کہر میں ڈوبا ہوا کوئی جزیرہ ہوں میں اپنی ویران سی آنکھوں کو سجا لو مجھ سے پھر نہ ہاتھ آؤں گا اڑتا ہوں سپنا ہوں میں بھول جاؤ گے مجھے تم بھی سحر ہونے تک آخر شب کا کوئی ٹوٹتا ...

    مزید پڑھیے

    عجیب شخص ہے دھرتی پہ آسمان سا ہے

    عجیب شخص ہے دھرتی پہ آسمان سا ہے خدا مقام نہیں پھر بھی لا مکان سا ہے اگے جو صبح کا سورج تو اک مشین ہے وہ ڈھلے جو شام تو پھر جسم کی تکان سا ہے سکوت دشت تمنا ہے اس کو جائے پناہ نواح عارض و گیسو میں بے نشان سا ہے برہنہ رہتا ہے شمشیر بے اماں کی طرح ہر ایک شخص یہاں اس سے بد گمان سا ...

    مزید پڑھیے

    اپنے ہونے کا اک اک پل تجربہ کرتے رہے

    اپنے ہونے کا اک اک پل تجربہ کرتے رہے نوک نیزہ پر بھی ہم رقص انا کرتے رہے اک مسلسل جنگ تھی خود سے کہ ہم زندہ ہیں آج زندگی ہم تیرا حق یوں بھی ادا کرتے رہے ہاتھ میں پتھر نہ تھا چہرے پہ وحشت بھی نہ تھی پھر وہ کیا تھا جس پہ ہم یوں قہقہہ کرتے رہے کچھ نہ کچھ تو پیش منظر میں بھی شاید تھا ...

    مزید پڑھیے

تمام