Abdullah Javed

عبد اللہ جاوید

  • 1931

شاعر اور ادیب، بچوں کے ادب کے ساتھ ادبی وسماجی موضوعات پر مضامین بھی لکھے

Poet and author who wrote for children as well as on literary and social issues

عبد اللہ جاوید کی غزل

    سمندر پار آ بیٹھے مگر کیا

    سمندر پار آ بیٹھے مگر کیا نئے ملکوں میں بن جاتے ہیں گھر کیا نئے ملکوں میں لگتا ہے نیا سب زمیں کیا آسماں کیا اور شجر کیا ادھر کے لوگ کیا کیا سوچتے ہیں ادھر بستے ہیں خوابوں کے نگر کیا ہر اک رستے پہ چل کر سوچتے ہیں یہ رستہ جا رہا ہے اپنے گھر کیا کبھی رستے یہ ہم سے پوچھتے ہیں مسافر ...

    مزید پڑھیے

    کوئی رشتہ نہ ہو پھر بھی رشتے بہت

    کوئی رشتہ نہ ہو پھر بھی رشتے بہت آپ اپنے نہیں آپ اپنے بہت راز رکھتے نہ ہم اس تعلق کو گر لوگ روتے بہت لوگ ہنستے بہت دل کی تنہائیوں کا مداوا نہیں گھوم کر ہم نے دیکھے ہیں میلے بہت اس ہی بنیاد پر کیوں نہ مل جائیں ہم آپ تنہا بہت ہم اکیلے بہت جب تھی منزل نظر میں تو رستہ تھا ایک گم ...

    مزید پڑھیے

    روح کو قالب کے اندر جاننا مشکل ہوا

    روح کو قالب کے اندر جاننا مشکل ہوا لفظ میں احساس کو پہچاننا مشکل ہوا لے اڑی پتے ہوا تو شاخ گل بے بس ہوئی پھول پر سائے کی چادر تاننا مشکل ہوا اپنے خلوت خانۂ دل سے جو نکلے تو ہمیں سب کے غم میں اپنا غم بھی جاننا مشکل ہوا وقت نے جب آئنہ ہم کو دکھایا رو پڑے اپنی صورت آپ ہی پہچاننا ...

    مزید پڑھیے

    یاد یوں ہوش گنوا بیٹھی ہے

    یاد یوں ہوش گنوا بیٹھی ہے جسم سے جان جدا بیٹھی ہے راہ تکنا ہے عبث سو جاؤ دھوپ دیوار پہ آ بیٹھی ہے آشیانے کا خدا ہی حافظ گھات میں تیز ہوا بیٹھی ہے دست گلچیں سے مروت کیسی شاخ پھولوں کو گنوا بیٹھی ہے کیسے آئے کسی گلشن میں بہار دشت میں آبلہ پا بیٹھی ہے شہر آسیب زدہ لگتا ہے کوچے ...

    مزید پڑھیے

    چمکا جو چاند رات کا چہرہ نکھر گیا

    چمکا جو چاند رات کا چہرہ نکھر گیا مانگے کا نور بھی تو بڑا کام کر گیا یہ بھی بہت ہے سینکڑوں پودے ہرے ہوئے کیا غم جو بارشوں میں کوئی پھول مر گیا ساحل پہ لوگ یوں ہی کھڑے دیکھتے رہے دریا میں ہم جو اترے تو دریا اتر گیا سایہ بھی آپ کا ہے فقط روشنی کے ساتھ ڈھونڈوگے تیرگی میں کہ سایہ ...

    مزید پڑھیے

    چاندنی رات میں ہر درد سنور جاتا ہے

    چاندنی رات میں ہر درد سنور جاتا ہے جانے کیا کیا سر احساس بکھر جاتا ہے دیکھتے ہم بھی ہیں کچھ خواب مگر ہائے رے دل ہر نئے خواب کی تعبیر سے ڈر جاتا ہے موت کا وقت معین ہے تو پھر بات ہے کیا کون ہے مجھ میں جو ہر سانس پہ مر جاتا ہے دل میں گڑ جاتی ہے جب ساعت ماضی کی صلیب وقت رک جاتا ہے ...

    مزید پڑھیے

    لگے ہے آسماں جیسا نہیں ہے

    لگے ہے آسماں جیسا نہیں ہے نظر آتا ہے جو ہوتا نہیں ہے تم اپنے عکس میں کیا دیکھتے ہو تمہارا عکس بھی تم سا نہیں ہے ملے جب تم تو یہ احساس جاگا اب آگے کا سفر تنہا نہیں ہے بہت سوچا ہے ہم نے زندگی پر مگر لگتا ہے کچھ سوچا نہیں ہے یہی جانا ہے ہم نے کچھ نہ جانا یہی سمجھا ہے کچھ سمجھا نہیں ...

    مزید پڑھیے

    اک سیل بے پناہ کی صورت رواں ہے وقت

    اک سیل بے پناہ کی صورت رواں ہے وقت تنکے سمجھ رہے ہیں کہ وہم و گماں ہے وقت پرکھو تو جیسے تیغ دو دم ہے کھنچی ہوئی ٹالو تو ایک اڑتا ہوا سا دھواں ہے وقت جو دل ہدف ہوا ہو وہ شاید بتا سکے ناوک بھی آپ آپ ہی چڑھتی کماں ہے وقت ہم اس کے ساتھ ہیں کہ وہ ہے اپنے ساتھ ساتھ کس کو خبر کہ ہم ہیں ...

    مزید پڑھیے

    اشک ڈھلتے نہیں دیکھے جاتے

    اشک ڈھلتے نہیں دیکھے جاتے دل پگھلتے نہیں دیکھے جاتے پھول دشمن کے ہوں یا اپنے ہوں پھول جلتے نہیں دیکھے جاتے تتلیاں ہاتھ بھی لگ جائیں تو پر مسلتے نہیں دیکھے جاتے جبر کی دھوپ سے تپتی سڑکیں لوگ چلتے نہیں دیکھے جاتے خواب دشمن ہیں زمانے والے خواب پلتے نہیں دیکھے جاتے دیکھ سکتے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2