Abdullah Javed

عبد اللہ جاوید

  • 1931

شاعر اور ادیب، بچوں کے ادب کے ساتھ ادبی وسماجی موضوعات پر مضامین بھی لکھے

Poet and author who wrote for children as well as on literary and social issues

عبد اللہ جاوید کے تمام مواد

19 غزل (Ghazal)

    جانب در دیکھنا اچھا نہیں

    جانب در دیکھنا اچھا نہیں راہ شب بھر دیکھنا اچھا نہیں عاشقی کی سوچنا تو ٹھیک ہے عاشقی کر دیکھنا اچھا نہیں اذن جلوہ ہے جھلک بھر کے لیے آنکھ بھر کر دیکھنا اچھا نہیں اک طلسمی شہر ہے یہ زندگی پیچھے مڑ کر دیکھنا اچھا نہیں اپنے باہر دیکھ کر ہنس بول لیں اپنے اندر دیکھنا اچھا ...

    مزید پڑھیے

    میں تیری ہی آواز ہوں اور گونج رہا ہوں

    میں تیری ہی آواز ہوں اور گونج رہا ہوں اے دوست مجھے سن کہ میں گنبد کی صدا ہوں جس راہ سے پہلے کوئی ہو کر نہیں گزرا اس راہ پہ میں نقش قدم چھوڑ رہا ہوں میں اپنے اصولوں کا گراں بار اٹھائے ہر وقت ہواؤں کے مخالف ہی چلا ہوں بے مایہ حبابو مجھے دیکھو کہ عدم سے میں سوئے ابد سیل کی صورت میں ...

    مزید پڑھیے

    دنیا نے جب ڈرایا تو ڈرنے میں لگ گیا

    دنیا نے جب ڈرایا تو ڈرنے میں لگ گیا دل پھر بھی پیار آپ سے کرنے میں لگ گیا شاید کہیں سے آپ کی خوشبو پہنچ گئی ماحول جان و دل کا سنورنے میں لگ گیا اک نقش موج آب سے برہم ہوا تو کیا اک نقش زیر آب ابھرنے میں لگ گیا جاویدؔ نزد آب رواں کہہ گیا فقیر دریا میں جو گیا وہ گزرنے میں لگ گیا

    مزید پڑھیے

    جو گزرتا ہے گزر جائے جی

    جو گزرتا ہے گزر جائے جی آج وہ کر لیں کہ بھر جائے جی آج کی شب یہیں جینا مرنا جس کو جانا ہو وہ گھر جائے جی اس گلی سے نہیں جانا ہم کو آن رخصت ہو کہ سر جائے جی وقت نے کر دیا جو کرنا تھا کوئی مرتا ہے تو مر جائے جی شاخ گل موج ہوا رقصاں ہیں پھول بکھرے تو بکھر جائے جی منظروں کے بھی پرے ...

    مزید پڑھیے

    ننگے پاؤں کی آہٹ تھی یا نرم ہوا کا جھونکا تھا

    ننگے پاؤں کی آہٹ تھی یا نرم ہوا کا جھونکا تھا پچھلے پہر کے سناٹے میں دل دیوانہ چونکا تھا پانچوں حواس کی بزم سجا کر اس کی یاد میں بیٹھے تھے ہم سے پوچھو شب جدائی کب کب پتا کھڑکا تھا اور بھی تھے اس کی محفل میں باتیں سب سے ہوتی تھیں سب کی آنکھ بچا کر اس نے ہم کو تنہا دیکھا تھا دنیا ...

    مزید پڑھیے

تمام