Abdullah Babar

عبداللہ بابر

عبداللہ بابر کے قطعہ

    تری بد گمانیوں کا ہے عجیب سا تسلسل

    تری بد گمانیوں کا ہے عجیب سا تسلسل تجھے اب بھی یوں لگے ہے کہ میں زار زار رویا مرے دل کی رہ گزر پہ ہیں انا کے سرخ شعلے تری ذات بھی انہی میں ہی جھلس گئی ہے گویا ہے نشان تیرا باقی نہیں روح پہ ذرا بھی ابھی جسم کا کوئی بھی نہیں داغ میں نے دھویا

    مزید پڑھیے