Abdul Wahab yakro

عبدالوہاب یکروؔ

اردو کے اولین کلاسیکی شاعروں میں شامل، آبرو کے شاگرد

An important classical poet and a disciple of Abru

عبدالوہاب یکروؔ کی غزل

    تجھ قد کی ادا سرو گلستاں سیں کہوں گا

    تجھ قد کی ادا سرو گلستاں سیں کہوں گا جادوئے نین نرگس بستاں سیں کہوں گا دیکھا ہوں ترے لب پہ میں مسی کی دھڑی کوں ظلمات پے جا چشمۂ حیواں سیں کہوں گا مجھ دل کی لگن تجھ سیں ہے اے خوبیٔ محفل پروانہ نمن شمع شبستاں سیں کہوں گا پیدا کیا تجھ شوق میں دل وسعت مشرب یوں حالت دل کوہ و بیاباں ...

    مزید پڑھیے

    سنایا یار نیں آ کر دو تارہ (ردیف .. ا)

    سنایا یار نیں آ کر دو تارہ بلندی پے چڑھا میرا ستارہ مزیداری ہے ساری ہند کے بیچ نہ کر عزم سمرقند و بخارا رہا ہے عشق بازی بیچ وہ چست بتاں کن نقد دل کوں جن نیں ہارا رہے گا جان جیتا کیوں کے یکروؔ نگہ کا تیر تجھ انکھیاں نیں مارا

    مزید پڑھیے

    گل کو شرمندہ کر اے شوخ گلستان میں آ

    گل کو شرمندہ کر اے شوخ گلستان میں آ لب سیں غنچے کا جگر خوں کرو مسکیان میں آ وہی اک جلوہ نما جگ میں ہے دوجا کوئی نہیں دیکھ واجب کوں سدا مجمع امکان میں آ زندگی مجھ دل مردہ کی توہیں ہے مت جا دل سے گر خوش نہیں اے شوخ مری جان میں آ گل دل غنچہ نمن تنگ ہو رنگ و بو سیں جب کرے یاد ترے لب کے ...

    مزید پڑھیے

    اگر نہیں قصد اے ظالم مرے دل کے ستانے کا

    اگر نہیں قصد اے ظالم مرے دل کے ستانے کا سبب کیا ہے تجھے مجھ سے نمانے سے بہانے کا ہوئی مدت نہیں طاقت مرے دل کوں جدائی کی کرم کر آ سجن یا فکر کر میرے بلانے کا شہ خوباں مرے گھر رات کو آیا ہے اے مطرب مرا دل شاد ہے گا راگ اے مطرب شہانے کا نہ ہووے کیوں کے گردوں پے صدا دل کی بلند ...

    مزید پڑھیے

    جب کریں مجھ ترے کا خیال انکھیاں

    جب کریں مجھ ترے کا خیال انکھیاں اشک سیں تر کریں رومال انکھیاں چھوڑ خوباں کا دیکھنا اے دل لاگ جاویں گی آج کال انکھیاں آج تجھ پر نثار کرنے کوں اشک موتی ہوئے ہیں تھال انکھیاں دل پھڑکتا ہے بیجلی کی جوں ہوئی ہیں آج برشکال انکھیاں جب چلاوے صنم نگہ کی تیغ یکروؔ تب توں کر اپنی ڈھال ...

    مزید پڑھیے

    عشق ہے عشق پاک بازی کا

    عشق ہے عشق پاک بازی کا گو کہ ہو عالم مجازی کا عشق کا طفل گر زمیں اوپر کھیل سیکھا ہے خاک بازی کا دل کو مژگاں نیں لے کے پنجے میں کام کیتا ہے شاہبازی کا کیمیا سیم تن سیں ملتا ہے یہی ہے فن سیم سازی کا فضل احمد سیں شعر یکروؔ کا راہ ہے پردۂ حجازی کا

    مزید پڑھیے

    اس طرح رخ پھیرتے ہو سنتے ہی بوسے کی بات

    اس طرح رخ پھیرتے ہو سنتے ہی بوسے کی بات شاہ معشوقاں کے آگے کیا ہے یہ ایتی بساط کیوں نہ دوڑے تب دوانا ہو کے مجنوں دشت کوں جب لکھی ہو عاشقاں کی شاخ آہو پہ برات جھلجھلاتی ہے مہیں جامے سیں تیرے تن کی جوت ماہ کا خرمن ہے اے خورشید رو تیرا یوگات سو گرہ تھی دل میں میرے خوشۂ انگور ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2