وہ رقص کرتی موسموں کی شوخیاں نہیں رہیں
وہ رقص کرتی موسموں کی شوخیاں نہیں رہیں ہے شاخ گل وہی مگر وہ تتلیاں نہیں رہیں فضا میں جانے نفرتوں کا کیسا زہر گھل گیا محبتوں کی سبز سبز کیاریاں نہیں رہیں وداع ہو کے بھی ہے آج لڑکیوں کو فکر یہ قریب ان کی رازداں سہیلیاں نہیں رہیں معاملہ عجیب سا یہ دوستوں میں ہو گیا رقیب جب سے بن ...