Abdul Wahab Sukhan

عبد الوہاب سخن

عبد الوہاب سخن کی غزل

    وہ رقص کرتی موسموں کی شوخیاں نہیں رہیں

    وہ رقص کرتی موسموں کی شوخیاں نہیں رہیں ہے شاخ گل وہی مگر وہ تتلیاں نہیں رہیں فضا میں جانے نفرتوں کا کیسا زہر گھل گیا محبتوں کی سبز سبز کیاریاں نہیں رہیں وداع ہو کے بھی ہے آج لڑکیوں کو فکر یہ قریب ان کی رازداں سہیلیاں نہیں رہیں معاملہ عجیب سا یہ دوستوں میں ہو گیا رقیب جب سے بن ...

    مزید پڑھیے

    غنچۂ وصل سر شام کھلا دے آ کر

    غنچۂ وصل سر شام کھلا دے آ کر ہجر کی رت میں کوئی مژدہ سنا دے آ کر رقص جاری ہے لہو کا مری شریانوں میں بربط روح میں آواز ملا دے آ کر لوگ مر جاتے ہیں بے چارہ گری کے ہوتے دم عیسیٰ بھی نہیں اب کہ جلا دے آ کر اسی امید پہ سب اہل کرم بیٹھے ہیں کوئی سائل کی طرح آئے صدا دے آ کر مسکرا کر مری ...

    مزید پڑھیے

    اے میری آنکھو یہ بے سود جستجو کیسی

    اے میری آنکھو یہ بے سود جستجو کیسی جو خواب خواب رہیں ان کی آرزو کیسی رگوں میں خون ہے شاخوں کی سرخ رو غنچے خزاں میں اب کے بہاروں کی رنگ و بو کیسی تمام پتوں کو موسم نے زرد زرد کیا یہ ایک شاخ تمنا ہے سبز رو کیسی کرو تو یاد ملن کے وہ اولیں لمحے کہ چھڑ گئی تھی نگاہوں میں گفتگو ...

    مزید پڑھیے

    نہ دشمنوں سے وطن میں رہا کبھی محفوظ

    نہ دشمنوں سے وطن میں رہا کبھی محفوظ جلا وطن ہوں تو لگتی ہے زندگی محفوظ نہ جانے کون سا غم مرتسم ہے اس دل پر کہ میرے ہونٹوں نے کر لی ہے خامشی محفوظ کمال ضبط بھی اب اس سے بڑھ کے کیا ہوگا ہمارے سینے میں رہتا ہے درد بھی محفوظ جو آئے میرے تعاقب میں ہو گئے غرقاب ہے میری ناؤ کنارے پہ آج ...

    مزید پڑھیے

    نئے اسلوب میں زندہ ہوئے ہیں

    نئے اسلوب میں زندہ ہوئے ہیں تبھی تو حرف آئندہ ہوئے ہیں طلوع صبح کی امید کم تھی دعائے شب سے تابندہ ہوئے ہیں نہ کام آیا جہاں عرض ہنر بھی لب اظہار شرمندہ ہوئے ہیں بدن میں جیتے جی جو مر گئے تھے وہ اپنی روح میں زندہ ہوئے ہیں ہماری شعلگی سب سے جدا ہے بجھے ہیں ہم تو سوزندہ ہوئے ...

    مزید پڑھیے

    مجھے احساس یہ پل پل رہا ہے

    مجھے احساس یہ پل پل رہا ہے کہ میرے سر سے سورج ڈھل رہا ہے خوشا ساتھی وہ پچھلے موسموں کے یہ تنہائی کا عالم کھل رہا ہے برائے شب جلاؤ مشعل جاں تھکا ماندہ یہ سورج ڈھل رہا ہے سفر میں یہ گماں ہے ہر قدم پر کہ میرے ساتھ کوئی چل رہا ہے رقم تھے جس پہ لمحے بیش قیمت وہ کاغذ آنسوؤں سے گل رہا ...

    مزید پڑھیے

    مہک رہا ہے تصور میں خواب کی صورت

    مہک رہا ہے تصور میں خواب کی صورت کھلا کھلا سا وہ چہرہ گلاب کی صورت سوال اس سے عجب میری خامشی نے کیا ہنسی لبوں پہ تھی اس کے جواب کی صورت کتاب دل کا مری ایک باب ہو تم بھی تمہیں بھی پڑھتا ہوں میں اک نصاب کی صورت پکارا جب بھی مجھے تم نے دشت امکاں سے کوئی امید سی ابھری سراب کی ...

    مزید پڑھیے

    گردش وقت زمانے کی طرح ہے

    گردش وقت زمانے کی طرح ہے زندگی عشق لڑانے کی طرح ہے جس کا چرچا ہو بہت ایسی خموشی روح میں شور مچانے کی طرح ہے ان کی آنکھوں میں ٹھہرنے کی تمنا بستر خواب سجانے کی طرح ہے اپنی قسمت کے ستارے کا تعاقب کسی روٹھے کو منانے کی طرح ہے اس کی آمد خوشی بھی ہو سخنؔ کیا جس کا آنا بھی نہ آنے کی ...

    مزید پڑھیے

    عظمت شہر انا شان بشر کی صورت

    عظمت شہر انا شان بشر کی صورت میرے شانوں پہ کوئی ہے مرے سر کی صورت روز اترتا ہے سمندر میں سنہرا سورج روز بن جاتی ہے اک دیدۂ تر کی صورت دل جو صحرا کے سرابوں سے مرا اوب گیا یاد آئی مجھے بھولے ہوئے گھر کی صورت آ کے نزدیک مرے جلنے کا منظر دیکھو دور سے شعلہ بھی لگتا ہے شرر کی ...

    مزید پڑھیے

    ساکن ہے کوئی اور وطن اور کسی کا

    ساکن ہے کوئی اور وطن اور کسی کا یہ روح کسی کی ہے بدن اور کسی کا سرخی ہے کہو کی مرے ہر سرو و سمن میں پڑھتا ہے قصیدہ یہ چمن اور کسی کا تسکین کا باعث ہے کسی اور کا پہلو احساس دلاتی ہے چبھن اور کسی کا آئینہ سمجھتے ہیں تجھے سب یہ الگ بات ہے تجھ میں مگر آئینہ پن اور کسی کا یہ پیار کا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3