نئے ہیں وصل کے موسم محبتیں بھی نئی
نئے ہیں وصل کے موسم محبتیں بھی نئی نئے رقیب ہیں اب کے عداوتیں بھی نئی جواں دلوں میں پنپتے ہیں اب نئے رومان حسین چہروں پہ لکھی عبارتیں بھی نئی وہ مجھ کو چھو کے پشیماں ہے اجنبی کی طرح ادائیں اس کی اچھوتی شرارتیں بھی نئی وہ جس نے سر میں دیا انقلاب کا سودا مرے لہو کو وہ بخشے ...