شعر کہنے کی طبیعت نہ رہی
شعر کہنے کی طبیعت نہ رہی جس سے آمد تھی وہ صورت نہ رہی اس کی دہلیز سے اٹھ جاؤں مگر لوگ سوچیں گے محبت نہ رہی اب ملا عدل، گیا دور شباب منصفی تیری بھی وقعت نہ رہی وقت کی دوڑ میں رکنا تھا کٹھن سانس لینے کی بھی فرصت نہ رہی وقت دیدار عجب حکم ہوا ہوش کھونے کی اجازت نہ رہی تم سے جذبات ...