Abdul Rahman Khan Wasfi Bahraichi

عبدالرحمان خان وصفی بہرائچی

بہرائچ کے ایک مشہور استاد شاعر

عبدالرحمان خان وصفی بہرائچی کی غزل

    یوں اشک برستے ہیں مرے دیدۂ تر سے

    یوں اشک برستے ہیں مرے دیدۂ تر سے جس طرح سے ساون کی گھٹا جھوم کے برسے ہاں اشک ندامت جو گرے دیدۂ تر سے وہ دامن عصیاں پہ نظر آئے گہر سے ماحول تو بدلا ہے مری جہد نے اکثر ہاں میں نہیں بدلا کبھی ماحول کے ڈر سے دنیا نہ کہیں مجھ کو نگاہوں سے گرا دے اب اتنا گرا دو نہ مجھے اپنی نظر ...

    مزید پڑھیے

    کرتے نہیں جفا بھی وہ ترک وفا کے ساتھ

    کرتے نہیں جفا بھی وہ ترک وفا کے ساتھ یہ کون سا ستم ہے دل مبتلا کے ساتھ اب وہ جبین شوق کہیں اور کیوں جھکے وابستہ ہو گئی جو ترے نقش پا کے ساتھ وارفتۂ جمال کا عالم نہ پوچھئے دیوانہ وار اٹھتی ہیں نظریں صدا کے ساتھ سرخی تمہارے ہاتھ کی کہتی ہے صاف صاف شامل ہے میرے دل کا لہو بھی حنا کے ...

    مزید پڑھیے

    میں جانتا ہوں کون ہوں میں اور کیا ہوں میں

    میں جانتا ہوں کون ہوں میں اور کیا ہوں میں دنیا سمجھ رہی ہے کہ اک پارسا ہوں میں اب مجھ میں اور تجھ میں کوئی فاصلہ نہیں تو میرا مدعا ہے ترا مدعا ہوں میں واعظ جبین شوق جھکے تو کہاں جھکے نقش قدم ہی ان کے ابھی ڈھونڈھتا ہوں میں دل کو تجلیات کا مرکز بنا لیا اب ان کا نام لینے کے قابل ہوا ...

    مزید پڑھیے

    کیا کیا سپرد خاک ہوئے نامور تمام

    کیا کیا سپرد خاک ہوئے نامور تمام اک روز سب کو کرنا ہے اپنا سفر تمام میری نظر نے لوٹ لئے جلوہ ہائے حسن حسرت سے دیکھتے ہی رہے دیدہ ور تمام تم نے تو اپنا کہہ کے مجھے لوٹ ہی لیا ماتم کناں ہے میرے لئے گھر کا گھر تمام مانا کہ میرے لب نہ ہلے رعب حسن سے روداد دل تو کہہ ہی گئی چشم تر ...

    مزید پڑھیے

    کاش سمجھتے اہل زمانہ

    کاش سمجھتے اہل زمانہ کیا ہے حقیقت کیا ہے فسانہ عشق کا شیوہ حسن کی فطرت ایک حقیقت ایک فسانہ راہ وفا دشوار بہت ہے سوچ سمجھ کر پاؤں بڑھانا تم نہ ہو جس کے کون ہو اس کا جس کے ہوئے تم اس کا زمانہ رہرو راہ عشق و محبت جان تو دینا لب نہ ہلانا پہلوئے گل میں خار نہاں ہیں گلچیں اپنا ہاتھ ...

    مزید پڑھیے

    دل ان کی محبت کا جو دیوانہ لگے ہے

    دل ان کی محبت کا جو دیوانہ لگے ہے یہ ایسی حقیقت ہے جو افسانہ لگے ہے عالم نہ کوئی پوچھے مری وحشت دل کا گھر اپنے اگر جاؤں تو ویرانہ لگے ہے بڑھتے نہیں کیوں میرے قدم آگے کی جانب نزدیک ہی شاید در جانانہ لگے ہے ویسے تو کسی نے مجھے ایسا نہیں جانا دیوانہ کہا تم نے تو دیوانہ لگے ...

    مزید پڑھیے

    محبت کا جسے عرفاں نہیں ہے

    محبت کا جسے عرفاں نہیں ہے وہ سب کچھ ہے مگر انساں نہیں ہے شعور زندگی پر مٹنے والو شعور زندگی آساں نہیں ہے طلب کا ہاتھ بڑھتا جا رہا ہے خیال وسعت داماں نہیں ہے خفا بے وجہ ناصح ہو رہے ہو تمہاری بات کچھ قرآں نہیں ہے وہ مست حال ہے وصفیؔ کہ اس کو غم دل ہے غم دوراں نہیں ہے

    مزید پڑھیے

    ادب میں مدعیٔ فن تو بے شمار ملے

    ادب میں مدعیٔ فن تو بے شمار ملے مگر نہ میرؔ کے غالبؔ کے ورثہ دار ملے جنون عشق کو دامن تو تار تار ملا مزا تو جب ہے گریباں بھی تار تار ملے بڑے مزے سے گزاری ہے زندگی میں نے خدا کے فضل سے حالات سازگار ملے کسی کے دل پہ بھلا اختیار کیا ہوگا بہت ہے اپنے ہی دل پر جو اختیار ملے یہ کیا ستم ...

    مزید پڑھیے

    کوئی نذر غم حالات نہ ہونے پائے

    کوئی نذر غم حالات نہ ہونے پائے اور ہر بات ہو یہ بات نہ ہونے پائے جو بھی صورت ہے عنایت ہے کرم ہے ان کا رائیگاں ان کی یہ سوغات نہ ہونے پائے ان کی تصویر سے ہر لمحہ رہے راز و نیاز منتشر شان خیالات نہ ہونے پائے سخت دشوار ہے پابندی آئین وفا بات تو جب ہے تجھے مات نہ ہونے پائے جان دے ...

    مزید پڑھیے

    جیت کر بازیٔ الفت کو بھی ہارا جائے

    جیت کر بازیٔ الفت کو بھی ہارا جائے اس طرح حسن کو شیشے میں اتارا جائے اب تو حسرت ہے کہ برباد کیا ہے جس نے اس کا دیوانہ مجھے کہہ کے پکارا جائے آپ کے حسن کی توصیف سے مقصد ہے مرا نقش فطرت کو ذرا اور ابھارا جائے تم ہی بتلاؤ کہ جب اپنے ہی بیگانے ہیں دہر میں اپنا کسے کہہ کے پکارا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2