یوں اشک برستے ہیں مرے دیدۂ تر سے
یوں اشک برستے ہیں مرے دیدۂ تر سے جس طرح سے ساون کی گھٹا جھوم کے برسے ہاں اشک ندامت جو گرے دیدۂ تر سے وہ دامن عصیاں پہ نظر آئے گہر سے ماحول تو بدلا ہے مری جہد نے اکثر ہاں میں نہیں بدلا کبھی ماحول کے ڈر سے دنیا نہ کہیں مجھ کو نگاہوں سے گرا دے اب اتنا گرا دو نہ مجھے اپنی نظر ...