Abdul Rahman Bazmi

عبدالرحمان بزمی

عبدالرحمان بزمی کی غزل

    عبث ڈھونڈا کئے ہم ناخداؤں کو سفینوں میں

    عبث ڈھونڈا کئے ہم ناخداؤں کو سفینوں میں وہ تھے آسودۂ ساحل ملے ساحل نشینوں میں وہ اوروں کے بتوں کو توڑنے والوں کو دیکھو تو چھپائے پھرتے ہیں اپنے بتوں کو آستینوں میں ہماری بیکسی اور ناتوانی کا خدا حافظ کہ تلواریں ہیں پنہاں رہبروں کی آستینوں میں چھلک جاتی ہے اشک گرم بن کر میری ...

    مزید پڑھیے

    تجھ کو اغراض جہاں سے ماورا سمجھا تھا میں

    تجھ کو اغراض جہاں سے ماورا سمجھا تھا میں پیکر اخلاص تصویر وفا سمجھا تھا میں جب لیا نام خدا کشتی کنارے لگ گئی جانے کس کس بو الہوس کو ناخدا سمجھا تھا میں تھا کسی ظالم کا اپنا مدعائے زندگی جس کو اپنی زندگی کا مدعا سمجھا تھا میں تھا کسی گم کردۂ منزل کا نقش بے ثبات جس کو میر کارواں ...

    مزید پڑھیے