Abdul Rahman Bazmi

عبدالرحمان بزمی

عبدالرحمان بزمی کے تمام مواد

2 غزل (Ghazal)

    عبث ڈھونڈا کئے ہم ناخداؤں کو سفینوں میں

    عبث ڈھونڈا کئے ہم ناخداؤں کو سفینوں میں وہ تھے آسودۂ ساحل ملے ساحل نشینوں میں وہ اوروں کے بتوں کو توڑنے والوں کو دیکھو تو چھپائے پھرتے ہیں اپنے بتوں کو آستینوں میں ہماری بیکسی اور ناتوانی کا خدا حافظ کہ تلواریں ہیں پنہاں رہبروں کی آستینوں میں چھلک جاتی ہے اشک گرم بن کر میری ...

    مزید پڑھیے

    تجھ کو اغراض جہاں سے ماورا سمجھا تھا میں

    تجھ کو اغراض جہاں سے ماورا سمجھا تھا میں پیکر اخلاص تصویر وفا سمجھا تھا میں جب لیا نام خدا کشتی کنارے لگ گئی جانے کس کس بو الہوس کو ناخدا سمجھا تھا میں تھا کسی ظالم کا اپنا مدعائے زندگی جس کو اپنی زندگی کا مدعا سمجھا تھا میں تھا کسی گم کردۂ منزل کا نقش بے ثبات جس کو میر کارواں ...

    مزید پڑھیے