Abdul Qadir

عبدالقادر

عبدالقادر کے تمام مواد

7 غزل (Ghazal)

    ہم نہیں ملتے نہیں ملتے ہیں ہم شام کے بعد

    ہم نہیں ملتے نہیں ملتے ہیں ہم شام کے بعد پھر بھی آ جاتے ہیں کچھ اہل کرم شام کے بعد دن وہ ظالم ہے کہ ڈھاتا ہے ستم شام کے بعد بڑھتا جاتا ہے مرا کوہ الم شام کے بعد جانے لگ جاتے ہیں سب سوئے حرم شام کے بعد اور وہاں پھر سے وہی جھوٹی قسم شام کے بعد اپنی یادوں سے غم شام کی چھٹی رکھیں ہونے ...

    مزید پڑھیے

    جب سے اس کو نظر میں رکھا ہے

    جب سے اس کو نظر میں رکھا ہے ہوش کو ہم نے گھر میں رکھا ہے آنکھ حیران ہے کہ ہم نے بھی کیا نظارہ نظر میں رکھا ہے حوصلوں سے اڑان بھر پیارے کیا بھلا بال و پر میں رکھا ہے باہری رنگ و نور خوب سہی پر خزانہ تو گھر میں رکھا ہے ہے فقط عادتوں کا اک دفتر ورنہ کیا خاک گھر میں رکھا ہے پاؤں کس ...

    مزید پڑھیے

    اب کیا یہ حساب کتاب رکھیں کس کس نے ہمیں برباد کیا

    اب کیا یہ حساب کتاب رکھیں کس کس نے ہمیں برباد کیا کس کس نے خوشیاں دیں ہم کو کس کس نے ہمیں ناشاد کیا اک آس تھی سو وہ ٹوٹ گئی اک سانس تھی وہ بھی چھوٹ گئی اب یہ کاہے کی ہچکی ہے اب کون ہے جس نے یاد کیا وہ عشق تھا یا مجبوری تھی اب تک یہ معمہ حل نہ ہوا ہر روز معافی کے بدلے اک تازہ ستم ...

    مزید پڑھیے

    کوئی دیوار نہ در کھلتا ہے

    کوئی دیوار نہ در کھلتا ہے پر مرا عزم سفر کھلتا ہے بڑی مشکل سے وہ در کھلتا ہے یہ الگ بات مگر کھلتا ہے ہم ہی دیوانے بنے پھرتے ہیں کب ترا ذوق نظر کھلتا ہے ماں تو رو لیتی ہے لیکن یارو کب یہاں کوئی پدر کھلتا ہے پردۂ عشق ہے لازم ورنہ میں ادھر اور وہ ادھر کھلتا ہے شعر در شعر کہے جاتے ...

    مزید پڑھیے

    سر میں سودا کوئی باقی نہ جنوں ہے یوں ہے

    سر میں سودا کوئی باقی نہ جنوں ہے یوں ہے اب تو آرام ہے راحت ہیں سکوں ہے یوں ہے اس سے ملنے کے بہانے تو بہت ہیں لیکن اس سے ملنا مرے پندار کا خوں ہے یوں ہے ناصحا تجھ کو خبر سب ہے محبت کیا ہے ورنہ یوں ہی نہیں سمجھا تھا کہ یوں ہے یوں ہے ہم ہیں محتاج ہر اک کام کے کرنے میں یہاں رب کا ہر کام ...

    مزید پڑھیے

تمام

6 نظم (Nazm)

    سیاروں کی محفل

    زمین مری نظروں میں اے مریخ تیرا درجہ اعلیٰ ہے بلندی پر تو رہتا ہے تری قسمت بھی بالا ہے مریخ بلندی اور پستی کا کبھی دھوکا نہیں کھائیں زمیں اوپر دکھائی دے اگر مریخ پر آئیں زمین تجھے مانا ہے دیوتا جنگ کا نادان لوگوں نے تباہی کا دیا الزام تجھ کو روم والوں نے تجھے بھارت کے دانشور سدا ...

    مزید پڑھیے

    ماتھے کا جھومر

    شہنائی بجاتا ہوا اک ننھا سا مچھر پہنچا کسی میدان میں نالے سے نکل کر میدان میں کچھ دیر بھٹکتا رہا مچھر کچھ کام نہیں تھا تو مٹکتا رہا مچھر موصوف نے اک بیل کو بیٹھا ہوا پایا تب دل میں سواری کا ذرا شوق سمایا آرام سے وہ بیٹھ گیا سینگ کے اوپر پھر اپنے خیالات میں گم ہو گیا مچھر دو گھنٹے ...

    مزید پڑھیے

    ای میل

    یوں ہی ای میل سے آ جاتے ہیں سادہ سے خطوط سادگی اتنی کہ خوشبو نہ وے رنگ لئے ہاں وہی رنگ جو تیرے لب و رخسار کا ہے اب تو کاغذ پہ کوئی نقش ابھرتا ہی نہیں ہاں وہی نقش تیرے مہندی لگے ہاتھوں کا اب کسی حرف سے آتی نہیں خوشبو تیری کیسے الفاظ ہیں یہ جو تیری سانسوں کی مہک بن سمیٹے ہوئے چپ چاپ ...

    مزید پڑھیے

    بچپن کا وہ زمانہ

    آتا ہے یاد مجھ کو بچپن کا وہ زمانہ رہتا تھا ساتھ میرے خوشیوں کا جب خزانہ ہر روز گھر میں ملتے عمدہ لذیذ کھانے بے محنت و مشقت حاصل تھا آب و دانہ بچوں کے ساتھ رہنا خوشیوں کے گیت گانا دل میں نہ تھی کدورت تھا سب سے دوستانہ مہندی کے پتے لانا اور پیس کر لگانا پھر سرخ ہاتھ اپنے ہر ایک کو ...

    مزید پڑھیے

    گھر کی جھلک

    جھلک تو دیکھو ہمارے گھر کی یہاں ہیں نانی یہاں ہیں تائی ہمارے ماں باپ اور چچا ہیں یہاں ہیں بہنیں یہاں ہیں بھائی ہمارا گھر ہے حسین گلشن خوشی کی کلیاں کھلی ہوئی ہیں وفا کی خوشبو بسی ہوئی ہے ہوئی نہ ہوگی یہاں لڑائی ہمارے ابو کی دیکھو عظمت ہر ایک کرتا ہے ان کی عزت نظر میں ان کی ہیں سب ...

    مزید پڑھیے

تمام