Abdul Mannan Samadi

عبدالمنان صمدی

عبدالمنان صمدی کی غزل

    بزم میں وہ بیٹھتا ہے جب بھی آگے سامنے

    بزم میں وہ بیٹھتا ہے جب بھی آگے سامنے میں لرز اٹھتا ہوں اس کی ہر ادا کے سامنے تجھ کو ہر دم مانگتا ہوں جاگتا ہوں رات بھر اور کیسے ہاتھ پھیلاؤں خدا کے سامنے منحرف ہوتا گیا ہر شخص اپنی راہ سے کوئی ٹھہرا ہی نہیں اس کی صدا کے سامنے مجھ پہ ہی الزام رکھ کر ہر طرف رسوا کیا کوئی چارہ ہی ...

    مزید پڑھیے

    بدلتے موسموں میں آب و دانہ بھی نہیں ہوگا

    بدلتے موسموں میں آب و دانہ بھی نہیں ہوگا کہ پیڑوں پر پرندوں کا ٹھکانہ بھی نہیں ہوگا بہا لے جائیں گی موجیں کتاب زندگانی کو سنانے کے لیے کوئی فسانہ بھی نہیں ہوگا نواح جاں میں اک دن تم اتر کر دیکھ بھی لینا تمہارے پاس یادوں کا خزانہ بھی نہیں ہوگا تصور کی حدوں سے دور جا کر کیسے ...

    مزید پڑھیے

    زندگی تجھ سے پیار کیا کرتے

    زندگی تجھ سے پیار کیا کرتے خواب کا اعتبار کیا کرتے تجھ کو فرصت نہیں تھی ملنے کی ہم ترا انتظار کیا کرتے جو بھی اپنے تھے ساتھ چھوڑ گئے غیر کا اعتبار کیا کرتے کس کو چاہت تھی چارہ سازی کی زخم اپنے شمار کیا کرتے راز کوئی نہیں تھا سینے میں تجھ پہ ہم آشکار کیا کرتے

    مزید پڑھیے

    نظر کی وسعتوں میں کل جہاں تھا

    نظر کی وسعتوں میں کل جہاں تھا زمیں سے دور کتنا آسماں تھا مری کشتی بھنور میں ڈوب جاتی ہوا کی مد پہ لیکن بادباں تھا میں اس کی حرف گیری کر نا پایا وہ میری زندگی کا راز داں تھا تجھے پا کر تجھے کھویا ہے ہم نے یہی تو زندگی کا امتحاں تھا وہی گم ہو گیا رستے میں شاید جو رہبر تھا جو میر ...

    مزید پڑھیے

    میرے گھر سے اس کی یادوں کے مکیں جاتے نہیں

    میرے گھر سے اس کی یادوں کے مکیں جاتے نہیں چھوڑ کر جیسے شجر اپنی زمیں جاتے نہیں تیرے در سے ہی ملے گا جو بھی ملتا ہے ہمیں ہم ترے در کے علاوہ اب کہیں جاتے نہیں تجھ کو دیکھے اک زمانہ ہو گیا پر کیا کہیں آج بھی دل سے ترے نقش حسیں جاتے نہیں غم دیے ہیں زندگی نے غم سے مایوسی نہیں چھوڑ کر ...

    مزید پڑھیے

    دوستو زندگی امانت ہے

    دوستو زندگی امانت ہے سانس لینا بھی اک عبادت ہے وہ کہاں ہیں ہمیں نہیں معلوم جن کو انسان سے محبت ہے صاف کہنے میں شرم کیسی ہے آپ کو ہم سے کیا شکایت ہے صبح تا شام ایک ہنگامہ ملنے جلنے کی کس کو فرصت ہے حال احوال کیا بتائیں ہم کوئی تکلیف ہے نہ راحت ہے

    مزید پڑھیے