عبد الملک سوز کی غزل

    آج کیوں چپ ہیں تیرے سودائی

    آج کیوں چپ ہیں تیرے سودائی ہوش آیا انہیں کہ موت آئی اپنے ارمان آپ کے وعدے ان کھلونوں سے عمر بھلائی پینے والوں کی خیر ہو یا رب تیری رحمت ہوئی گھٹا چھائی فکر سود و زیاں کی نذر ہوئے وہ غم عاشقی وہ رسوائی جستجو کی ہوئی تو یوں تکمیل زندگی موت کی خبر لائی سوزؔ جینے کی آرزو میں ...

    مزید پڑھیے

    کچھ حسیں یادیں بھی ہیں دیدۂ نم کے ساتھ ساتھ

    کچھ حسیں یادیں بھی ہیں دیدۂ نم کے ساتھ ساتھ زندگی میں حسن بھی گویا ہے غم کے ساتھ ساتھ دل ترے ہم راہ جاتا ہے کہ پایا جاتا ہے نقش دل میرا ترے نقش قدم کے ساتھ ساتھ اس کے سائے کی طرح دیکھا نہیں اس سے جدا ہم نے تو یزداں کو پایا ہے صنم کے ساتھ ساتھ تاکہ ہوں دونوں کی لذت سے برابر ...

    مزید پڑھیے

    ہر مسرت سے کنارا کر لیا

    ہر مسرت سے کنارا کر لیا ہم نے تیرا غم گوارا کر لیا چھٹ گئی کچھ شام غم کی تیرگی اشک جو ابھرا ستارا کر لیا آنکھ کھلتی ہی نہیں ہے جس طرح ان کا سوتے میں نظارا کر لیا لطف فرمایا نگاہ ناز نے اپنے بس میں دل ہمارا کر لیا اے مرے غم خوار تیرا شکریہ میں نے اپنے غم کا چارا کر لیا شب کی ...

    مزید پڑھیے

    منکشف تلخئ حالات نہ ہونے پائی

    منکشف تلخئ حالات نہ ہونے پائی آپ آئے بھی تو کچھ بات نہ ہونے پائی دل بھر آیا بھی تو آنکھوں سے نہ ٹپکے آنسو ابر چھایا بھی تو برسات نہ ہونے پائی آپ سے مل کے بھی اکثر یہی محسوس ہوا آپ سے گویا ملاقات نہ ہونے پائی ہم نے جیتے ہوئے دیکھا تو ہے دل والوں کو پر عیاں صورت حالات نہ ہونے ...

    مزید پڑھیے

    وقت اب سر پہ وہ آیا ہے کہ سر یاد نہیں

    وقت اب سر پہ وہ آیا ہے کہ سر یاد نہیں تیرے دیوانوں کو بھی اب ترا در یاد نہیں ہائے وہ شب جو ترے وعدۂ شب میں گزری ہائے وہ شب ہے کہ جس شب کی سحر یاد نہیں زندگی کیسے کٹی داور محشر یہ نہ پوچھ وہ سفر یاد تو ہے رخت سفر یاد نہیں میرے اعمال پہ جائے تو یہ سمجھوں گا تجھے یاد ہے دامن تر دیدۂ ...

    مزید پڑھیے

    دل غم عشق کے اظہار سے کتراتا ہے

    دل غم عشق کے اظہار سے کتراتا ہے آہ غم خوار کہ غم خوار سے کتراتا ہے یہ سمجھ کر کے جفاؤں میں مزا پاتا ہے وہ ستم گر مرے آزار سے کتراتا ہے ہو گیا اس پہ بھی کچھ اس کی شکایت کا اثر اب مسیحا بھی جو بیمار سے کتراتا ہے ہو رہا ہے مجھے تکمیل محبت کا گماں عشق اب حسن کے دیدار سے کتراتا ہے دل ...

    مزید پڑھیے

    مجھ سے میری حیات روٹھ گئی

    مجھ سے میری حیات روٹھ گئی تم نہیں کائنات روٹھ گئی وہ بڑی مشکلوں سے آئی تھی تم نہ آئے تو رات روٹھ گئی موت کو موت آ گئی شاید یا ہماری نجات روٹھ گئی زندگی غم کا ساتھ دے نہ سکی دفعتاً بے ثبات روٹھ گئی سوزؔ عشرت میں ساتھ تھی دنیا پر دم مشکلات روٹھ گئی

    مزید پڑھیے

    تو جو آباد ہے اے دوست مرے دل کے قریب

    تو جو آباد ہے اے دوست مرے دل کے قریب میری منزل بھی ہے گویا تری منزل کے قریب ڈوب جاتے ہیں تلاطم میں سفینے اکثر ڈوبتا اور ہی کچھ بات ہے ساحل کے قریب اٹھ گیا دورئ منزل کی تھکن کا احساس راہ کچھ اور کٹھن ہو گئی منزل کے قریب موت ہر بار رہائی میں مری مانع ہوئی لے گئی زیست تو اکثر مجھے ...

    مزید پڑھیے

    دل اپنا یاد یار سے بیگانہ تو نہیں

    دل اپنا یاد یار سے بیگانہ تو نہیں گویا کہ خالی مے سے یہ پیمانہ تو نہیں منتا ہے میری بات تو نظریں ملا کے سن یہ میرا حال زار ہے افسانہ تو نہیں ہنستے ہو مل کے دنیا سے کیا میرے حال پر میں آپ کا دیوانہ ہوں دیوانہ تو نہیں اے شمع تجھ کو جلنا ہے اب اس کی آگ میں اک شعلہ تجھ سے لپٹا ہے ...

    مزید پڑھیے