Abdul Majeed Manzar Murtajapuri

عبدالمجید منظر مرتضی پوری

  • 1910 - 1975

عبدالمجید منظر مرتضی پوری کی غزل

    ظلم یاد آئے کبھی ان کے ستم یاد آئے

    ظلم یاد آئے کبھی ان کے ستم یاد آئے یہ بجا ہے کہ بہ انداز کرم یاد آئے پھیر لیں اپنوں نے غیروں کی طرح جب آنکھیں کس قدر اس گھڑی غیروں کے کرم یاد آئے نہ ملا جب کسی صورت رہ ہستی کا سراغ کاروانوں کو مرے نقش قدم یاد آئے عیش کے دن رہے غیروں کے لئے سب مخصوص وقت جب سخت پڑا کوئی تو ہم یاد ...

    مزید پڑھیے

    میں پستی اخلاق بشر دیکھ رہا ہوں

    میں پستی اخلاق بشر دیکھ رہا ہوں پھر نظم جہاں زیر و زبر دیکھ رہا ہوں مظلوم کی آہوں کا گزر دیکھ رہا ہوں گو دور بہت باب اثر دیکھ رہا ہوں مقصد یہ شہیدان وطن کا نہ تھا ہرگز جو آج شہادت کا ثمر دیکھ رہا ہوں یوں تو ہے ہر اک جنس گراں ہند میں لیکن ارزاں ہے فقط خون بشر دیکھ رہا ہوں غنچوں ...

    مزید پڑھیے

    نظر پڑ جائے پتھر پر تو ہو برق و شرر پیدا

    نظر پڑ جائے پتھر پر تو ہو برق و شرر پیدا مگر ہوتا ہے مشکل سے بشر میں یہ ہنر پیدا نہیں بنتا ہے تو کردار انسانی نہیں بنتا وگرنہ یوں تو کر لیتے ہیں سب ہی مال و زر پیدا بدل دے جو زمانے کے نظام پست و باطل کو تو صدیوں بعد ہوتا ہے کوئی ایسا بشر پیدا زمیں پر کام ہیں لاکھوں فلک پر ڈھونڈتے ...

    مزید پڑھیے