Abdul Majeed Khwaja Shaida

عبدالمجید خواجہ شیدا

عبدالمجید خواجہ شیدا کی غزل

    ستم اس نے برسوں اٹھایا کیا

    ستم اس نے برسوں اٹھایا کیا مگر رسم الفت نبھایا کیا ترے ہجر میں اے مہ اوج حسن فلک مجھ کو برسوں رلایا کیا نہ آنا تھا ان کو نہ آئے یہاں میں ہرچند ان کو بلایا کیا ہماری نہ اس نے سنی ایک بھی عدو حال اپنا سنایا کیا ہمیں واں کا جانا منع ہی رہا عدو ان کے گھر روز آیا کیا شب وصل وہ محو ...

    مزید پڑھیے

    وہ جوش اور نہ وہ باقی ہے ولولہ دل کا

    وہ جوش اور نہ وہ باقی ہے ولولہ دل کا خدا ہی جانے کہ کیا ہے معاملہ دل کا تجھے قسم ہے جنوں اس طرح سے لے چلنا نہ پھوٹے خار مغیلاں سے آبلہ دل کا بچاؤ ٹھیس سے اس کو بہت یہ نازک ہے نہ پھوٹے خار مغیلاں سے آبلہ دل کا گئے تھے دشت نوردی کو ہم جو وحشت میں جنوں نے لوٹ لیا ہائے قافلہ دل کا خدا ...

    مزید پڑھیے

    محبت کا کسی کے دل میں اک ارمان پیدا کر

    محبت کا کسی کے دل میں اک ارمان پیدا کر خدایا اس سے ملنے کا کوئی سامان پیدا کر جو انگلستان کی سی برتری اے ہند چاہے تو ملا کر اپنے فرقوں کو یہ عز و شان پیدا کر ترے نالوں سے ڈر کر چھوڑ دے صیاد نا ممکن مگر ہاں دیدۂ تر سے کوئی طوفان پیدا کر مصائب سے قفس کے طاقت پرواز کب تجھ کو تو پہلے ...

    مزید پڑھیے

    ہیں مری قبر پہ وہ جلوہ نما میرے بعد

    ہیں مری قبر پہ وہ جلوہ نما میرے بعد عشق کا میرے اثر ان پہ ہوا میرے بعد اور کچھ دیر مرے غم کی کہانی سن لو ورنہ پھر کون کرے گا یہ گلہ میرے بعد دیکھ اس گل کو کسی غیر کا دینا نہ پیام میں کہے دیتا ہوں اے باد صبا میرے بعد کیوں نہ خوش ہوں کہ غم ہجر سے مر کر چھوٹا اب جو آئیں بھی تو پھر لطف ...

    مزید پڑھیے