Abdul Majeed Khwaja Shaida

عبدالمجید خواجہ شیدا

عبدالمجید خواجہ شیدا کے تمام مواد

4 غزل (Ghazal)

    ستم اس نے برسوں اٹھایا کیا

    ستم اس نے برسوں اٹھایا کیا مگر رسم الفت نبھایا کیا ترے ہجر میں اے مہ اوج حسن فلک مجھ کو برسوں رلایا کیا نہ آنا تھا ان کو نہ آئے یہاں میں ہرچند ان کو بلایا کیا ہماری نہ اس نے سنی ایک بھی عدو حال اپنا سنایا کیا ہمیں واں کا جانا منع ہی رہا عدو ان کے گھر روز آیا کیا شب وصل وہ محو ...

    مزید پڑھیے

    وہ جوش اور نہ وہ باقی ہے ولولہ دل کا

    وہ جوش اور نہ وہ باقی ہے ولولہ دل کا خدا ہی جانے کہ کیا ہے معاملہ دل کا تجھے قسم ہے جنوں اس طرح سے لے چلنا نہ پھوٹے خار مغیلاں سے آبلہ دل کا بچاؤ ٹھیس سے اس کو بہت یہ نازک ہے نہ پھوٹے خار مغیلاں سے آبلہ دل کا گئے تھے دشت نوردی کو ہم جو وحشت میں جنوں نے لوٹ لیا ہائے قافلہ دل کا خدا ...

    مزید پڑھیے

    محبت کا کسی کے دل میں اک ارمان پیدا کر

    محبت کا کسی کے دل میں اک ارمان پیدا کر خدایا اس سے ملنے کا کوئی سامان پیدا کر جو انگلستان کی سی برتری اے ہند چاہے تو ملا کر اپنے فرقوں کو یہ عز و شان پیدا کر ترے نالوں سے ڈر کر چھوڑ دے صیاد نا ممکن مگر ہاں دیدۂ تر سے کوئی طوفان پیدا کر مصائب سے قفس کے طاقت پرواز کب تجھ کو تو پہلے ...

    مزید پڑھیے

    ہیں مری قبر پہ وہ جلوہ نما میرے بعد

    ہیں مری قبر پہ وہ جلوہ نما میرے بعد عشق کا میرے اثر ان پہ ہوا میرے بعد اور کچھ دیر مرے غم کی کہانی سن لو ورنہ پھر کون کرے گا یہ گلہ میرے بعد دیکھ اس گل کو کسی غیر کا دینا نہ پیام میں کہے دیتا ہوں اے باد صبا میرے بعد کیوں نہ خوش ہوں کہ غم ہجر سے مر کر چھوٹا اب جو آئیں بھی تو پھر لطف ...

    مزید پڑھیے