Abdul Majeed Khan Majeed

عبدالمجید خاں مجید

۸۰ کی دہائی میں ابھرنے والے بہار کے شاعروں میں شامل

One of the poets to emerge from Bihar in the 80s

عبدالمجید خاں مجید کی غزل

    تری نگاہ کرم کیوں ہمیں پہ زیادہ ہے

    تری نگاہ کرم کیوں ہمیں پہ زیادہ ہے زمانے تو ہی بتا کیا ترا ارادہ ہے کتاب دل تو لکھی ہم نے شوق سے لیکن پڑے گا کون اسے ہر ورق ہی سادہ ہے بھلانا چاہو ہمیں شوق سے بھلا دو مگر تمہیں بھلا نہ سکیں گے ہمارا وعدہ ہے کھلیں گے پھول محبت کے انتظار کرو ابھی تو دور تلک برف کا لبادہ ہے چلے گا ...

    مزید پڑھیے

    جب کوئی مہربان ہوتا ہے

    جب کوئی مہربان ہوتا ہے دل بہت خوش گمان ہوتا ہے جس کے پیروں تلے زمین نہیں اس کا سارا جہان ہوتا ہے راستہ سچ کا ہے کٹھن پیارے ہر قدم امتحان ہوتا ہے چیخ اٹھتی ہیں گھر کی دیواریں درد کب بے زبان ہوتا ہے اچھی لگتی ہے دھوپ کی شدت سر پہ جب سائبان ہوتا ہے ایک پتی بھی ٹوٹنے سے ...

    مزید پڑھیے

    کہاں شکوہ زمانے کا پس دیوار کرتے ہیں

    کہاں شکوہ زمانے کا پس دیوار کرتے ہیں ہمیں کرنا ہے جو بھی ہم سر بازار کرتے ہیں زمانے سے رواداری کا رشتہ اب بھی باقی ہے مگر سودا کسی سے دل کا ہم اک بار کرتے ہیں محاذ جنگ پر سینہ سپر ہو کر میں چلتا ہوں مگر بزدل ہمیشہ پشت پر ہی وار کرتے ہیں نہیں ملتی انہیں منزل جنہیں خوف حوادث ہے جو ...

    مزید پڑھیے

    زندگی چھوٹی ہے سامان بہت

    زندگی چھوٹی ہے سامان بہت اور دل کے بھی ہیں ارمان بہت کیا حقیقت ہے اسے کیا معلوم خوش گماں رہتا ہے نادان بہت ہر قدم پر ہیں صنم خانے کئی آج خطرے میں ہے ایمان بہت دوستو کچھ تو کرو اس کے لئے جانے کیوں دل ہے پریشان بہت مطمئن ہے جو مقدر سے مجیدؔ ہے یہ اللہ کا احسان بہت

    مزید پڑھیے

    اب چراغوں میں زندگی کم ہے

    اب چراغوں میں زندگی کم ہے دل جلاؤ کہ روشنی کم ہے تاب نظارہ ہے وہی لیکن ان کے جلووں میں دل کشی کم ہے بدلا بدلا مزاج ہے اس کا اس کی باتوں میں چاشنی کم ہے کیف و مستی سرور کیا معنی زندگی میں بھی اب خوشی کم ہے وقت نے بھر دیئے ہیں زخم مجیدؔ اپنی آنکھوں میں اب نمی کم ہے

    مزید پڑھیے

    بیزار اس قدر ہیں تری بے رخی سے ہم

    بیزار اس قدر ہیں تری بے رخی سے ہم مدت ہوئی کہ ملتے نہیں ہیں کسی سے ہم پوچھا کسی نے حال تو بس مسکرا دئے سچ بات کو بھی ٹال گئے سادگی سے ہم اپنے بھی بد گماں ہیں زمانہ بھی ہے خفا باز آئے ترے عشق تری دلبری سے ہم ہم کو ہمارے گھر کا اندھیرا عزیز ہے رہتے ہیں دور دور نئی روشنی سے ہم کوئے ...

    مزید پڑھیے

    بے وفا کہئے با وفا کہئے

    بے وفا کہئے با وفا کہئے دل میں آئے جو برملا کہئے ان کے ظلم و ستم کا کیا شکوہ حسن کی شوخی‌ٔ ادا کہئے دے دیا دل کسی ستم گر کو آپ چاہے اسے خطا کہئے ہر خوشی کا نکھار ہے اس میں لذت غم کو اور کیا کہئے دل کبھی اس کو مانتا ہی نہیں آپ خود کو نہ بے وفا کہئے اپنے دامن کی کچھ خبر ہے ...

    مزید پڑھیے

    جانا کہاں ہے اور کہاں جا رہے ہیں ہم

    جانا کہاں ہے اور کہاں جا رہے ہیں ہم اپنوں کی رہنمائی سے گھبرا رہے ہیں ہم تم نے تو اک نگاہ اٹھائی ہے اس طرف سو سو امیدیں باندھ کے اترا رہے ہیں ہم ناکام ہو کے اپنی صدا لوٹ آئے گی یہ جان کر بھی دشت میں چلا رہے ہیں ہم سب اپنی اپنی راہ پر آگے نکل گئے اب کس کا انتظار کئے جا رہے ہیں ...

    مزید پڑھیے