Abdul Kareem Shaiq

عبدالکریم شائق

  • 1870

عبدالکریم شائق کے تمام مواد

3 غزل (Ghazal)

    دل و دیں کھو کے کوئی یاس کی دنیا نہ بنے

    دل و دیں کھو کے کوئی یاس کی دنیا نہ بنے نہ بنے بت یہ خدا بھی ہوں تو بندا نہ بنے درد ہو اس دل سنگیں میں تو ہیرا نہ بنے پارس آہن کو جو چھو جائے تو سونا نہ بنے رہ گیا کھنچ کے ترا ایک ہی نقشہ ظالم قدرت اب چاہے بنانا بھی تو تجھ سا نہ بنے خود ہی پیغام ہم اپنا انہیں پہنچائیں گے کام مشکل ...

    مزید پڑھیے

    سو مزے اک نفس میں ملتے ہیں

    سو مزے اک نفس میں ملتے ہیں سانس لینے سے زخم چھلتے ہیں تیرے ملنے کی جستجو میں ہم اس سے ملتے ہیں اس سے ملتے ہیں زخم ہوتے ہیں آہ سے تازہ اس ہوا سے یہ پھول کھلتے ہیں کر دیا غم نے کاہ شائق کو اب تو حضرت ہوا سے ہلتے ہیں سب سے ملتے ہیں وہ کہاں شائقؔ جس سے ملتے ہیں اس سے ملتے ہیں

    مزید پڑھیے

    جس گلستاں میں بسوں میں وہی ویرانہ بنے

    جس گلستاں میں بسوں میں وہی ویرانہ بنے برق لوٹے وہیں جس جا مرا کاشانہ بنے تجھ سے کام اتنا تو اے ہمت مردانہ بنے برق لوٹی ہے جہاں پھر وہیں کاشانہ بنے ہم تو مٹ کر بھی نہ خشت خم مے خانہ بنے ہم سے خاک اچھی ہے جس خاک سے پیمانہ بنے آشنا ہو وہ ترا سب سے جو بیگانہ بنے ہوش اسی کے ہیں بجا جو ...

    مزید پڑھیے