یہ خیال شوق پرور دل کے بہلانے کو ہے
یہ خیال شوق پرور دل کے بہلانے کو ہے کوئی بے رخ بے رخی سے باز آ جانے کو ہے یہ معمہ میکدے میں کون سلجھانے کو ہے بے خودی ہشیار کو اور ہوش دیوانے کو ہے راز در پردہ کا پردہ خود بخود اٹھ جائے گا بس فقط ان سے نظر دو چار ہو جانے کو ہے میکدے میں شیخ کا آنا شگن اچھا نہیں ہوش کی لے ساقیا ...