Abdul Kareem Majrooh Siddiqi

عبدالکریم مجروح صدیقی

  • 1925 - 1995

عبدالکریم مجروح صدیقی کے تمام مواد

4 غزل (Ghazal)

    یہ خیال شوق پرور دل کے بہلانے کو ہے

    یہ خیال شوق پرور دل کے بہلانے کو ہے کوئی بے رخ بے رخی سے باز آ جانے کو ہے یہ معمہ میکدے میں کون سلجھانے کو ہے بے خودی ہشیار کو اور ہوش دیوانے کو ہے راز در پردہ کا پردہ خود بخود اٹھ جائے گا بس فقط ان سے نظر دو چار ہو جانے کو ہے میکدے میں شیخ کا آنا شگن اچھا نہیں ہوش کی لے ساقیا ...

    مزید پڑھیے

    شدت غم سے آہ کر بیٹھے

    شدت غم سے آہ کر بیٹھے عظمت غم تباہ کر بیٹھے چار ان سے نگاہ کر بیٹھے کتنا رنگیں گناہ کر بیٹھے ان کی جانب نگاہ کر بیٹھے ساری محفل گواہ کر بیٹھے ان کی دل جوئی ہر طرح سے کی غیر سے رسم و راہ کر بیٹھے درد دل تحفۂ محبت تھا درد دل سے نباہ کر بیٹھے گل سے عارض پہ شبنمی قطرے کیوں انہیں ...

    مزید پڑھیے

    نازش حسن نظر ہیں ہم لوگ

    نازش حسن نظر ہیں ہم لوگ عظمت شام و سحر ہیں ہم لوگ حسن دو روزہ پہ نازاں کیوں ہو دائمی کحل بصر ہیں ہم لوگ کارواں راہ گزر اور رہبر اور پھر گرد سفر ہیں ہم لوگ ہر قدم حسن کے محشر لیکن حشر کی حد نظر ہیں ہم لوگ کیوں زمانہ نہیں واقف ہم سے ہیبت و خوف و خطر ہیں ہم لوگ وقت ہے تیز رواں ہم ...

    مزید پڑھیے

    مرا دل جلے تو جلا کرے وہی کر جو تیرا خیال ہے

    مرا دل جلے تو جلا کرے وہی کر جو تیرا خیال ہے مرے دل کی بات نہیں نہیں ترے گھر کا یہ تو سوال ہے نہ تو تاب عرض سوال ہے نہ تو دم زدوں کی مجال ہے مری خاموشی ہے فغاں بہ لب یہی قال ہے یہی حال ہے ترے حسن کا یہ کمال کیا یہ مجال کیا یہ خیال کیا ہے کمال حسن نظر مرا نہ جمال ہے نہ خیال ہے مجھے ...

    مزید پڑھیے