ایک ریزہ ترے تبسم کا
ایک ریزہ ترے تبسم کا اڑ گیا تھا شراب خانے سے حوض کوثر بنا دیا جس کو واعظوں نے کسی بہانے سے
مقبول عام شاعر، زندگی اور محبت پر مبنی رومانی شاعری کے لیے معروف
Popular Poet with dominant romantic shades celebrating love and life.
ایک ریزہ ترے تبسم کا اڑ گیا تھا شراب خانے سے حوض کوثر بنا دیا جس کو واعظوں نے کسی بہانے سے
اک شکستہ سے مقبرے کے قریب اک حسیں جوئبار بہتی ہے موت کتنی مداخلت بھی کرے زندگی بے قرار رہتی ہے
جن کو ملاح چھوڑ جاتے ہیں ان سفینوں کو کون کھیتا ہے پوچھتی ہے یہ قسمت مزدور یا خدا رزق کون دیتا ہے
بحر آلام بے کنارہ ہے زیست کی ناؤ بے سہارا ہے رات اندھیری ہے اور متاع امید ایک ٹوٹا ہوا ستارا ہے
اب بھی سازوں کے تار ہلتے ہیں اب بھی شاخوں پہ پھول کھلتے ہیں تم نے ہم کو بھلا دیا تو کیا اب بھی راہوں میں چاند ملتے ہیں
صورت کے آئنے میں دل پائمال دیکھ الفت کی واردات کا حسن مثال دیکھ جب اس کا نام آئے کسی کی زبان پر اس وقت غور سے مرے چہرے کا حال دیکھ
چلتے چلتے تمام رستوں سے مست و مسرور آ گئے ہیں ہم اب جبیں سے نقاب الٹ دیجے شہر سے دور آ گئے ہیں ہم
دل کی ہستی بکھر گئی ہوتی روح کے زخم بھر گئے ہوتے زندگی آپ کی نوازش ہے ورنہ ہم لوگ مر گئے ہوتے
خرابات منزل گہ کہکشاں ہے وگرنہ ہر اک چیز ظلمت نشاں ہے لب ماہ و انجم پہ ساقی ازل سے ترا ذکر ہے یا مری داستاں ہے
اب مری حالت غم ناک پہ کڑھنا کیسا کیا ہوا مجھ کو اگر آپ نے ناشاد کیا حادثہ ہے مگر ایسا تو المناک نہیں یعنی اک دوست نے اک دوست کو برباد کیا