اے مرا جام توڑنے والے
اے مرا جام توڑنے والے میں تجھے بد دعا نہیں دیتا میں بھی ہوں ایک سنگ دل تاجر جو ہنر کا صلہ نہیں دیتا
مقبول عام شاعر، زندگی اور محبت پر مبنی رومانی شاعری کے لیے معروف
Popular Poet with dominant romantic shades celebrating love and life.
اے مرا جام توڑنے والے میں تجھے بد دعا نہیں دیتا میں بھی ہوں ایک سنگ دل تاجر جو ہنر کا صلہ نہیں دیتا
تیرگی کے گھنے حجابوں میں دور کے چاند جھلملاتے ہیں زندگی کی اداس راتوں میں بے وفا دوست یاد آتے ہیں
ذوق پرواز اگر رہے غالب حلقۂ دام ٹوٹ جاتا ہے زندگی کی گرفت میں آ کر موت کا جام ٹوٹ جاتا ہے
شام ہے اور پار ندی کے ایک ننھا سا بے قرار دیا یوں اندھیرے میں ٹمٹماتا ہے جیسے کشتی کے ڈوبنے کی صدا
زندگی کی دراز پلکوں پر راستے کا غبار چھایا ہے آب کوثر سے آنکھ کو دھو لے میکدہ پھر قریب آیا ہے
جا رہا تھا حرم کو میں لیکن راستے میں بہ خوبیٔ تقدیر اک مقام ایسا آ گیا جس نے ڈال دی میرے پاؤں میں زنجیر
ظلمتوں کو شراب خانے سے دھن کی خیرات ہوتی جاتی ہے ساغروں کے بلند ہونے سے چاندنی رات ہوتی جاتی ہے
مفلسوں کو امیر کہتے ہیں آب سادہ کو شیر کہتے ہیں اے خدا! تیرے باخرد بندے بزدلی کو ضمیر کہتے ہیں
اے گداگر خدا کا نام نہ لے اس سے انساں کا دل نہیں ہلتا یہ ہے وہ نام جس کی برکت سے اکثر اوقات کچھ نہیں ملتا
زندگی اک فریب پیہم ہے مسکرا کر فریب کھاتا جا روشنی قرض لے کے ساقی سے سرد راتوں کو جگمگاتا جا