کتنی صدیوں سے عظمت آدم
کتنی صدیوں سے عظمت آدم عجز فطرت پہ مسکراتی ہے جب مشیت کی کوئی پیش نہ جائے موت کا فیصلہ سناتی ہے
مقبول عام شاعر، زندگی اور محبت پر مبنی رومانی شاعری کے لیے معروف
Popular Poet with dominant romantic shades celebrating love and life.
کتنی صدیوں سے عظمت آدم عجز فطرت پہ مسکراتی ہے جب مشیت کی کوئی پیش نہ جائے موت کا فیصلہ سناتی ہے
مرمریں مرقدوں پہ وقت سحر مے کشی کی بساط گرم کریں موت کے سنگ دل غلافوں کو ساغروں کی کھنک سے نرم کریں
خوئے لیل و نہار دیکھی ہے تلخیوں کی بہار دیکھی ہے زندگی کے ذرا سے ساغر میں گردش روزگار دیکھی ہے
میں راستے کا بوجھ ہوں میرا نہ کر خیال تو زندگی کی لہر ہے لہریں اٹھا کے چل لازم ہے میکدے کی شریعت کا احترام اے دور روزگار ذرا لڑکھڑا کے چل
ماہ و انجم کے سرد ہونٹوں پر ہم نشیں تذکرہ ہے صدیوں کا جام اٹھا اور دل کو زندہ رکھ آسماں مقبرہ ہے صدیوں کا
مرے دل کی اداس وادی میں غنچہ ہائے ملول کھلتے ہیں گلستانوں پہ ہی نہیں موقوف جنگلوں میں بھی پھول کھلتے ہیں
اور ارمان اک نکل جاتا اک کلی ہنس کے اور کھل جاتی کاش اس تنگ دل زمانے سے اک حسیں شام اور مل جاتی
عروس صبح نے لی ہے مچل کے انگڑائی صبا کی نرمئ رفتار ہے سرور انگیز یہ وقت ہے کہ عبادت کا اہتمام کریں خلوص دل سے اچھال ایک ساغر لبریز
زیست دامن چھڑائے جاتی ہے موت آنکھیں چرائے جاتی ہے تھک کے بیٹھا ہوں اک دوراہے پر دوپہر سر پہ آئے جاتی ہے
اے خرابات کے خداوندو دست الطاف کو کھلا رکھو جو محبت سے چل کے آ جائے اس کی امید کو ہرا رکھو