Abdul Hamid Adam

عبد الحمید عدم

مقبول عام شاعر، زندگی اور محبت پر مبنی رومانی شاعری کے لیے معروف

Popular Poet with dominant romantic shades celebrating love and life.

عبد الحمید عدم کی غزل

    زخم دل کے اگر سیے ہوتے

    زخم دل کے اگر سیے ہوتے اہل دل کس طرح جیے ہوتے وہ ملے بھی تو اک جھجھک سی رہی کاش تھوڑی سی ہم پیے ہوتے آرزو مطمئن تو ہو جاتی اور بھی کچھ ستم کیے ہوتے لذت غم تو بخش دی اس نے حوصلے بھی عدمؔ دیے ہوتے

    مزید پڑھیے

    کشتی چلا رہا ہے مگر کس ادا کے ساتھ

    کشتی چلا رہا ہے مگر کس ادا کے ساتھ ہم بھی نہ ڈوب جائیں کہیں نا خدا کے ساتھ دل کی طلب پڑی ہے تو آیا ہے یاد اب وہ تو چلا گیا تھا کسی دل ربا کے ساتھ جب سے چلی ہے آدم و یزداں کی داستاں ہر با وفا کا ربط ہے اک بے وفا کے ساتھ مہمان میزباں ہی کو بہکا کے لے اڑا خوشبوئے گل بھی گھوم رہی ہے صبا ...

    مزید پڑھیے

    بے سبب کیوں تباہ ہوتا ہے

    بے سبب کیوں تباہ ہوتا ہے فکر فردا گناہ ہوتا ہے تجھ کو کیا دوسروں کے عیبوں سے کیوں عبث رو سیاہ ہوتا ہے مجھ کو تنہا نہ چھوڑ کر جاؤ یہ خلا بے پناہ ہوتا ہے زک اسی سے بہت پہنچتی ہے جو مرا خیر خواہ ہوتا ہے اس گھڑی اس سے مانگ لو سب کچھ جب عدمؔ بادشاہ ہوتا ہے

    مزید پڑھیے

    آپ کی آنکھ اگر آج گلابی ہوگی

    آپ کی آنکھ اگر آج گلابی ہوگی میری سرکار بڑی سخت خرابی ہوگی محتسب نے ہی پڑھا ہوگا مقالہ پہلے مری تقریر بہ ہر حال جوابی ہوگی آنکھ اٹھانے سے بھی پہلے ہی وہ ہوں گے غائب کیا خبر تھی کہ انہیں اتنی شتابی ہوگی ہر محبت کو سمجھتا ہے وہ ناول کا ورق اس پری زاد کی تعلیم کتابی ہوگی شیخ جی ...

    مزید پڑھیے

    منقلب صورت حالات بھی ہو جاتی ہے

    منقلب صورت حالات بھی ہو جاتی ہے دن بھلے ہوں تو کرامات بھی ہو جاتی ہے حسن کو آتا ہے جب اپنی ضرورت کا خیال عشق پر لطف کی برسات بھی ہو جاتی ہے دیر و کعبہ ہی اس کا نہ تعلق سمجھو زندگی ہے یہ خرابات بھی ہو جاتی ہے جبر سے طاعت یزداں بھی ہے بار خاطر پیار سے عادت خدمات بھی ہو جاتی ...

    مزید پڑھیے

    اتنا تو دوستی کا صلہ دیجئے مجھے

    اتنا تو دوستی کا صلہ دیجئے مجھے اپنا سمجھ کے زہر پلا دیجئے مجھے اٹھے نہ تاکہ آپ کی جانب نظر کوئی جتنی بھی تہمتیں ہیں لگا دیجئے مجھے کیوں آپ کی خوشی کو مرا غم کرے اداس اک تلخ حادثہ ہوں بھلا دیجئے مجھے صدق و صفا نے مجھ کو کیا ہے بہت خراب مکر و ریا ضرور سکھا دیجئے مجھے میں آپ کے ...

    مزید پڑھیے

    بس اس قدر ہے خلاصہ مری کہانی کا

    بس اس قدر ہے خلاصہ مری کہانی کا کہ بن کے ٹوٹ گیا اک حباب پانی کا ملا ہے ساقی تو روشن ہوا ہے یہ مجھ پر کہ حذف تھا کوئی ٹکڑا مری کہانی کا مجھے بھی چہرے پہ رونق دکھائی دیتی ہے یہ معجزہ ہے طبیبوں کی خوش بیانی کا ہے دل میں ایک ہی خواہش وہ ڈوب جانے کی کوئی شباب کوئی حسن ہے روانی ...

    مزید پڑھیے

    چھیڑو تو اس حسین کو چھیڑو جو یار ہو

    چھیڑو تو اس حسین کو چھیڑو جو یار ہو ایسی خطا کرو جو ادب میں شمار ہو بیٹھی ہے تہمتوں میں وفا یوں گھری ہوئی جیسے کسی حسین کی گردن میں بار ہو دن رات مجھ پہ کرتے ہو کتنے حسین ظلم بالکل مری پسند کے مختار کار ہو کتنے عروج پر بھی ہو موسم بہار کا ہے پھول صرف وہ جو سر زلف یار ہو اک سچا ...

    مزید پڑھیے

    مسکرا کر خطاب کرتے ہو

    مسکرا کر خطاب کرتے ہو عادتیں کیوں خراب کرتے ہو مار دو مجھ کو رحم دل ہو کر کیا یہ کار ثواب کرتے ہو مفلسی اور کس کو کہتے ہیں! دولتوں کا حساب کرتے ہو صرف اک التجا ہے چھوٹی سی کیا اسے باریاب کرتے ہو ہم تو تم کو پسند کر بیٹھے تم کسے انتخاب کرتے ہو خار کی نوک کو لہو دے کر انتظار گلاب ...

    مزید پڑھیے

    خالی ہے ابھی جام میں کچھ سوچ رہا ہوں

    خالی ہے ابھی جام میں کچھ سوچ رہا ہوں اے گردش ایام میں کچھ سوچ رہا ہوں ساقی تجھے اک تھوڑی سی تکلیف تو ہوگی ساغر کو ذرا تھام میں کچھ سوچ رہا ہوں پہلے بڑی رغبت تھی ترے نام سے مجھ کو اب سن کے ترا نام میں کچھ سوچ رہا ہوں ادراک ابھی پورا تعاون نہیں کرتا دے بادۂ گلفام میں کچھ سوچ رہا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 5 سے 5