Abdul Hamid Adam

عبد الحمید عدم

مقبول عام شاعر، زندگی اور محبت پر مبنی رومانی شاعری کے لیے معروف

Popular Poet with dominant romantic shades celebrating love and life.

عبد الحمید عدم کی غزل

    ایک نامقبول قربانی ہوں میں

    ایک نامقبول قربانی ہوں میں سرپھری الفت میں لا ثانی ہوں میں میں چلا جاتا ہوں واں تکلیف سے وہ سمجھتے ہیں کہ لا ثانی ہوں میں کان دھرتے ہی نہیں وہ بات پر کب سے مصروف ثنا خوانی ہوں میں زندگی ہے اک کرائے کی خوشی سوکھتے تالاب کا پانی ہوں میں مجھ سے بڑھ کر کیا کوئی ہوگا امیر قیمتی ...

    مزید پڑھیے

    ہم سے چناں چنیں نہ کرو ہم نشے میں ہیں

    ہم سے چناں چنیں نہ کرو ہم نشے میں ہیں ہم جو کہیں نہیں نہ کرو ہم نشے میں ہیں نشہ کوئی ڈھکی چھپی تحریک تو نہیں ہر چند تم یقیں نہ کرو ہم نشے میں ہیں ایسا نہ ہو کہ آپ کی بانہوں میں آ گریں آنکھوں کو خشمگیں نہ کرو ہم نشے میں ہیں باتیں کرو نگار و بہار و شراب کی اذکار شرع و دیں نہ کرو ہم ...

    مزید پڑھیے

    آنکھوں سے تری زلف کا سایہ نہیں جاتا

    آنکھوں سے تری زلف کا سایہ نہیں جاتا آرام جو دیکھا ہے بھلایا نہیں جاتا اللہ رے نادان جوانی کی امنگیں! جیسے کوئی بازار سجایا نہیں جاتا آنکھوں سے پلاتے رہو ساغر میں نہ ڈالو اب ہم سے کوئی جام اٹھایا نہیں جاتا بولے کوئی ہنس کر تو چھڑک دیتے ہیں جاں بھی لیکن کوئی روٹھے تو منایا نہیں ...

    مزید پڑھیے

    گرتے ہیں لوگ گرمئ بازار دیکھ کر

    گرتے ہیں لوگ گرمئ بازار دیکھ کر سرکار دیکھ کر مری سرکار دیکھ کر آوارگی کا شوق بھڑکتا ہے اور بھی تیری گلی کا سایۂ دیوار دیکھ کر تسکین دل کی ایک ہی تدبیر ہے فقط سر پھوڑ لیجئے کوئی دیوار دیکھ کر ہم بھی گئے ہیں ہوش سے ساقی کبھی کبھی لیکن تری نگاہ کے اطوار دیکھ کر کیا مستقل علاج ...

    مزید پڑھیے

    ان کو عہد شباب میں دیکھا

    ان کو عہد شباب میں دیکھا چاندنی کو شراب میں دیکھا آنکھ کا اعتبار کیا کرتے جو بھی دیکھا وہ خواب میں دیکھا داغ سا ماہتاب میں پایا زخم سا آفتاب میں دیکھا جام لا کر قریب آنکھوں کے آپ نے کچھ شراب میں دیکھا کس نے چھیڑا تھا ساز مستی کو؟ ایک شعلہ رباب میں دیکھا لوگ کچھ مطمئن بھی تھے ...

    مزید پڑھیے

    جب ترے نین مسکراتے ہیں

    جب ترے نین مسکراتے ہیں زیست کے رنج بھول جاتے ہیں کیوں شکن ڈالتے ہو ماتھے پر بھول کر آ گئے ہیں جاتے ہیں کشتیاں یوں بھی ڈوب جاتی ہیں ناخدا کس لیے ڈراتے ہیں اک حسیں آنکھ کے اشارے پر قافلے راہ بھول جاتے ہیں

    مزید پڑھیے

    تکلیف مٹ گئی مگر احساس رہ گیا

    تکلیف مٹ گئی مگر احساس رہ گیا خوش ہوں کہ کچھ نہ کچھ تو مرے پاس رہ گیا پل بھر میں اس کی شکل نہ آئی اگر نظر یک دم الجھ کے رشتۂ انفاس رہ گیا فوٹو میں دل کی چوٹ نہ تبدیل ہو سکی نقلیں اتار اتار کے عکاس رہ گیا وہ جھوٹے موتیوں کی چمک پر پھسل گئی میں ہاتھ میں لیے ہوئے الماس رہ گیا اک ہم ...

    مزید پڑھیے

    ساقی شراب لا کہ طبیعت اداس ہے

    ساقی شراب لا کہ طبیعت اداس ہے مطرب رباب اٹھا کہ طبیعت اداس ہے رک رک کے ساز چھیڑ کہ دل مطمئن نہیں تھم تھم کے مے پلا کہ طبیعت اداس ہے چبھتی ہے قلب و جاں میں ستاروں کی روشنی اے چاند ڈوب جا کہ طبیعت اداس ہے مجھ سے نظر نہ پھیر کہ برہم ہے زندگی مجھ سے نظر ملا کہ طبیعت اداس ہے شاید ترے ...

    مزید پڑھیے

    آتا ہے کون درد کے ماروں کے شہر میں

    آتا ہے کون درد کے ماروں کے شہر میں رہتے ہیں لوگ چاند ستاروں کے شہر میں ملتا تو ہے خوشی کی حقیقت کا کچھ سراغ لیکن نظر فریب اشاروں کے شہر میں ان انکھڑیوں کو دیکھ کے ہوتا ہے یہ گماں ہم آ بسے ہیں بادہ گساروں کے شہر میں اے دل ترے خلوص کے صدقے! ذرا سا ہوش دشمن بھی بے شمار ہیں یاروں کے ...

    مزید پڑھیے

    ہنس کے بولا کرو بلایا کرو

    ہنس کے بولا کرو بلایا کرو آپ کا گھر ہے آیا جایا کرو مسکراہٹ ہے حسن کا زیور مسکرانا نہ بھول جایا کرو حد سے بڑھ کر حسین لگتے ہو جھوٹی قسمیں ضرور کھایا کرو تاکہ دنیا کی دل کشی نہ گھٹے نت نئے پیرہن میں آیا کرو کتنے سادہ مزاج ہو تم عدمؔ اس گلی میں بہت نہ جایا کرو

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5