خبر بھی ہے یہ خرد آگ کے پتلے جنوں کے زیر اثر رہے ہیں
خبر بھی ہے یہ خرد آگ کے پتلے جنوں کے زیر اثر رہے ہیں سروں پہ سورج اٹھانے والے خود اپنے سائے سے ڈر رہے ہیں سکوں سے مرتے ہیں مرنے والے جنہیں اجالوں کی ہے تمنا یہی بہت ہے کہ سوئے مقتل چراغ شام و سحر رہے ہیں انہیں بھروسہ دو زندگی کا جنہیں محبت ہے زندگی سے اجل کے ہم نقش پا پہ چل کر فنا ...