Abdul Hameed Hosh

عبدالحمید ہوش

عبدالحمید ہوش کی غزل

    میری آہوں میں اثر ہے کہ نہیں دیکھ تو لوں

    میری آہوں میں اثر ہے کہ نہیں دیکھ تو لوں رفعت درد جگر ہے کہ نہیں دیکھ تو لوں وہ جو تھا باعث تسکین غم ہجر کبھی اب وہی دیدۂ تر ہے کہ نہیں دیکھ تو لوں وہ تو آ جائیں گے سر تا پا تجلی بن کر تاب نظارہ مگر ہے کہ نہیں دیکھ تو لوں شام غم روز ازل سے رہی ہم راہ مرے میرے غم کی بھی سحر ہے کہ ...

    مزید پڑھیے