Abdul Hadi Wafa

عبد الہادی وفا

عبد الہادی وفا کی غزل

    دل میں رہ کر چھپا کرے کوئی

    دل میں رہ کر چھپا کرے کوئی آنکھ بن کر حیا کرے کوئی ہم نے مانا وفا کرے کوئی چارۂ یاس کیا کرے کوئی اس کی شوخی پکارے کہتی ہے کھل گئے ہم چھپا کرے کوئی تری محفل سے فتنہ گر کب تک درد بن کر اٹھا کرے کوئی ناز ہے اپنی بے نیازی پر وقف محنت رہا کرے کوئی صبر ایوب سے غرض کس کو شکر نعمت ادا ...

    مزید پڑھیے

    پھر حشر کے پردہ میں تقدیر نظر آئی

    پھر حشر کے پردہ میں تقدیر نظر آئی آئینۂ وحشت میں تصویر نظر آئی جب قید سے ہم چھوٹے تدبیر نظر آئی جب پائے جنوں ٹوٹے زنجیر نظر آئی اے مرگ رگ و پے کو دے مژدۂ سیرابی زہرابۂ حرماں میں تاثیر نظر آئی ہر حرف عمل نامہ کس شان سے بول اٹھا تحریر کے پردے میں تقریر نظر آئی طرف جگر و دل میں ...

    مزید پڑھیے

    ہاں درد نہاں رنگ کی تعبیر سے پوچھو

    ہاں درد نہاں رنگ کی تعبیر سے پوچھو دل پر جو لگی چوٹ وہ تاثیر سے پوچھو آئین وفا طوق گلو گیر سے پوچھو تمکین جنوں پاؤں کی زنجیر سے پوچھو ناموس محبت کی قیامت کو خبر کیا تم میری تباہی مری تقدیر سے پوچھو لو سحر نظر مدعی غارت دل ہے کیا پوچھتے ہو شوخیٔ تقریر سے پوچھو مانا کہ مجھے زہر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2