Abdul Hadi Wafa

عبد الہادی وفا

عبد الہادی وفا کی غزل

    کیا گزر کیجئے صیاد دل آزار کے پاس

    کیا گزر کیجئے صیاد دل آزار کے پاس برگ گل پھینکتا ہے مرغ گرفتار کے پاس تیرے بیمار کی بالیں پہ کھڑی ہے حسرت موت بیٹھی نظر آتی ہے وہ غم خوار کے پاس بار بار آ کے وہ ٹھہراتے ہیں سودا دل کا گھر انہوں نے جو بنایا ہے تو بازار کے پاس شاخ گل دیکھ کے سامان خلش یاد آیا رکھ دیا پارۂ دل دل کو ...

    مزید پڑھیے

    کام آساں نظر آیا مجھے مشکل ہو کر

    کام آساں نظر آیا مجھے مشکل ہو کر حاصل عمر ملا حسرت حاصل ہو کر دو جہاں مجھ کو ملے ہیں تپش دل ہو کر اک نظر دیکھ تو لوں دیدۂ بسمل ہو کر کس پر آتا ہے یہ الزام خدا خیر کرے میں تمہیں بھول گیا غیر پہ مائل ہو کر کون سی بات ہے آئینے میں جو مجھ میں نہیں بیٹھ تو جاؤ ذرا میرے مقابل ہو ...

    مزید پڑھیے

    حیرت کو مژدہ گرم ہے بازار آئینہ

    حیرت کو مژدہ گرم ہے بازار آئینہ خوبان خود نما ہیں خریدار آئینہ ہاں عاشقوں کو کشمکش جور سے فراغ وہ ہے اسیر شانہ گرفتار آئینہ مجھ کو بھی یوں ہے زانوے حسرت سے واسطہ تو جیسے ہر گھڑی ہے نگہ دار آئینہ دلال چشم شوخ ہے قیمت نظارہ ہے اور حسن بے حجاب خریدار آئینہ ناکام تری دید سے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    نہ ہوا پر نہ ہوا وہ بت خود سر اپنا

    نہ ہوا پر نہ ہوا وہ بت خود سر اپنا تجھ سے انصاف ہے اے داور محشر اپنا بے قراری نے لگایا ہے ٹھکانے مجھ کو پہلوے مہر قیامت میں ہے بستر اپنا کیا کھلے پھرتے ہو تم قاتل عالم ہو کر کیوں دکھاتے ہو تماشہ سر محشر اپنا ہم نشیں محو تصور ہوں اٹھاؤں کیوں کر دے گیا ہے کسی زانو کے تلے سر ...

    مزید پڑھیے

    دو جہاں کو نگہ عجز سے اکثر دیکھا

    دو جہاں کو نگہ عجز سے اکثر دیکھا ہم نے امید کو حرماں کے برابر دیکھا طالع بے ہنری اوج فلک پر دیکھا جس جگہ وہم نہ پہونچا تھا وہاں سر دیکھا اس برے وقت میں بھی لاکھ سے اچھا ہوں میں میں نے معشوق کے پردہ میں مقدر دیکھا کیا کہوں قصۂ دلچسپیٔ حال ابتر دوستوں نے مجھے اغیار سے بڑھ کر ...

    مزید پڑھیے

    بے کسی نے گھر بنایا میرے گھر کے سامنے

    بے کسی نے گھر بنایا میرے گھر کے سامنے رو رہا ہوں بیٹھ کر دیوار و در کے سامنے بسکہ نیرنگ تغافل تھا نظر کے سامنے موت بھی کھوئی گئی کیا بنجر کے سامنے عبرت واماندگاں ہوں حسرت وارفتگاں اک طرف بیٹھا ہوا ہوں رہ گزر کے سامنے شوق رسوائی کو بھی خاکہ اڑانا تھا ضرور حشر اک تصویر عکسی ہے ...

    مزید پڑھیے

    وہ ساغر شباب چھلکتا ہوا ہے کیا

    وہ ساغر شباب چھلکتا ہوا ہے کیا آنکھوں سے یہ تراوش رنگ ادا ہے کیا تیرا گناہ گار ہوں تیرے سوا ہے کیا اپنی طرف تو دیکھ مجھے دیکھتا ہے کیا جب دل ہی بجھ گیا تو کسی سے گلہ ہے کیا جب میں نہیں رہا تو پھر اچھا برا ہے کیا عذر جفا کے پردہ میں فکر جفا ہے کیا ظالم پھر امتحان امید وفا ہے ...

    مزید پڑھیے

    بھول کر پہلوئے امید میں آیا نہ گیا

    بھول کر پہلوئے امید میں آیا نہ گیا جو پتا ہم کو بتایا تھا وہ پایا نہ گیا قلم انداز فنا ہوں مری وقعت دیکھو میں ہوں وہ حرف مکرر جو مٹایا نہ گیا اس تکلف پہ کہاں لطف ہم آغوشی کا آپ سے پہلوئے تصویر میں آیا نہ گیا وہ ادا اور تھی یہ اور ہے پھر اور سہی بے نیازی سے کوئی رنگ جمایا نہ ...

    مزید پڑھیے

    ہر ایک کو ہر مرتبہ حاصل نہیں ہوتا

    ہر ایک کو ہر مرتبہ حاصل نہیں ہوتا آئینہ سکندر کے مقابل نہیں ہوتا بے لطف ہے وہ کام مصیبت نہیں جس میں بے قدر ہے وہ عقدہ جو مشکل نہیں ہوتا تم وصل میں دیوانگئ شوق سے ڈرنا میں کشمکش ناز سے بیدل نہیں ہوتا کس کام کا اے قیس ترا چاک گریباں لیلیٰ کا اگر پردۂ محمل نہیں ہوتا میں خرمن امید ...

    مزید پڑھیے

    پھر رگ شعلۂ جاں سوز میں نشتر گزرا

    پھر رگ شعلۂ جاں سوز میں نشتر گزرا نالہ کیوں آبلۂ دل سے الجھ کر گزرا میں ہوں دل دارئ افسون وفا پر نازاں جو رقیبوں پہ نہ گزرا تھا وہ مجھ پر گزرا کیا محیط مئے بے رنگ میں طوفاں آیا جوش رنگ انجمن ناز سے باہر گزرا تشنۂ حسرت جاوید ہوں میں کیا جانوں کیوں گلے سے مرے تلخابۂ کوثر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2