Abdul Hadi Wafa

عبد الہادی وفا

عبد الہادی وفا کے تمام مواد

13 غزل (Ghazal)

    کیا گزر کیجئے صیاد دل آزار کے پاس

    کیا گزر کیجئے صیاد دل آزار کے پاس برگ گل پھینکتا ہے مرغ گرفتار کے پاس تیرے بیمار کی بالیں پہ کھڑی ہے حسرت موت بیٹھی نظر آتی ہے وہ غم خوار کے پاس بار بار آ کے وہ ٹھہراتے ہیں سودا دل کا گھر انہوں نے جو بنایا ہے تو بازار کے پاس شاخ گل دیکھ کے سامان خلش یاد آیا رکھ دیا پارۂ دل دل کو ...

    مزید پڑھیے

    کام آساں نظر آیا مجھے مشکل ہو کر

    کام آساں نظر آیا مجھے مشکل ہو کر حاصل عمر ملا حسرت حاصل ہو کر دو جہاں مجھ کو ملے ہیں تپش دل ہو کر اک نظر دیکھ تو لوں دیدۂ بسمل ہو کر کس پر آتا ہے یہ الزام خدا خیر کرے میں تمہیں بھول گیا غیر پہ مائل ہو کر کون سی بات ہے آئینے میں جو مجھ میں نہیں بیٹھ تو جاؤ ذرا میرے مقابل ہو ...

    مزید پڑھیے

    حیرت کو مژدہ گرم ہے بازار آئینہ

    حیرت کو مژدہ گرم ہے بازار آئینہ خوبان خود نما ہیں خریدار آئینہ ہاں عاشقوں کو کشمکش جور سے فراغ وہ ہے اسیر شانہ گرفتار آئینہ مجھ کو بھی یوں ہے زانوے حسرت سے واسطہ تو جیسے ہر گھڑی ہے نگہ دار آئینہ دلال چشم شوخ ہے قیمت نظارہ ہے اور حسن بے حجاب خریدار آئینہ ناکام تری دید سے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    نہ ہوا پر نہ ہوا وہ بت خود سر اپنا

    نہ ہوا پر نہ ہوا وہ بت خود سر اپنا تجھ سے انصاف ہے اے داور محشر اپنا بے قراری نے لگایا ہے ٹھکانے مجھ کو پہلوے مہر قیامت میں ہے بستر اپنا کیا کھلے پھرتے ہو تم قاتل عالم ہو کر کیوں دکھاتے ہو تماشہ سر محشر اپنا ہم نشیں محو تصور ہوں اٹھاؤں کیوں کر دے گیا ہے کسی زانو کے تلے سر ...

    مزید پڑھیے

    دو جہاں کو نگہ عجز سے اکثر دیکھا

    دو جہاں کو نگہ عجز سے اکثر دیکھا ہم نے امید کو حرماں کے برابر دیکھا طالع بے ہنری اوج فلک پر دیکھا جس جگہ وہم نہ پہونچا تھا وہاں سر دیکھا اس برے وقت میں بھی لاکھ سے اچھا ہوں میں میں نے معشوق کے پردہ میں مقدر دیکھا کیا کہوں قصۂ دلچسپیٔ حال ابتر دوستوں نے مجھے اغیار سے بڑھ کر ...

    مزید پڑھیے

تمام