خروش خم
تمام عمر دل خود نگر کی نذر ہوئی ادھورے خواب ہیں دامن میں تشنہ لب باتیں گلو گرفتہ گلے بے اثر مناجاتیں جو گھٹ کے مر گئیں سینے میں وہ ملاقاتیں جو کروٹوں میں کٹیں وہ گناہ کی راتیں بہ شوق قدر کہیں جن کی قدر ہو نہ سکی وہ ارمغان نوا وہ سخن کی سوغاتیں بہ نام حسن وہ چٹھی جو ڈر کی نذر ...