Abdul Aziz Khalid

عبد العزیز خالد

اہم پاکستانی شاعراور مترجم، جنہوں نے عالمی ادب کے تراجم کے ساتھ ’گیتانجلی‘ کا اردو ترجمہ بھی کیا

Prominent Pakistani poet and translator; translated select works from world literature including Tagore’s Gitanjali

عبد العزیز خالد کی غزل

    میں بات کون سے پیرایۂ بیاں میں کروں

    میں بات کون سے پیرایۂ بیاں میں کروں جو سوچتا ہوں اسے کس زبان میں لکھوں کتر دئے ہیں زمانے نے پنکھ خوابوں کے بھرا ہے ساغر حسرت میں آرزوؤں کا خوں نہیں ہے کشتۂ خوباں کا خوں بہا کوئی اے اہل شوق نہ کھاؤ فریب حرف فسوں کبھی ہے چاند کا ہالہ نقاب لالہ کبھی انیلے رنگ دکھاتی ہے زلف غالیہ ...

    مزید پڑھیے

    تاکید کرو زمزمہ سنجان چمن کو

    تاکید کرو زمزمہ سنجان چمن کو بے چین ہوں دل جن سے وہ نغمے نہ الاپو اے اہل وطن! کھاؤ پیو شوق سے لیکن کھیلو نہ کبھی سر سے کبھی منہ سے نہ بولو ہر طائر پراں کے پر و بال کرو قینچ ہر بندۂ آزاد کو شیشے میں اتارو بن جائے روایت نہ کہیں حلقۂ زنجیر ہر رفتہ کو موجود کی میزان پہ تولو پرسان ...

    مزید پڑھیے

    قضا سے قرض کس مشکل سے لی عمر بقا ہم نے

    قضا سے قرض کس مشکل سے لی عمر بقا ہم نے متاع زندگی دے کر کیا یہ قرض ادا ہم نے ہمیں کس خواب سے للچائے گی یہ پر فسوں دنیا کھرچ ڈالا ہے لوح دل سے حرف مدعا ہم نے کریں لب کو نہ آلودہ کبھی حرف شکایت سے شعار اپنا بنایا شیوۂ صبر و رضا ہم نے ہم اس کے ہیں سراپا ادبدا کر اس سے کیا ...

    مزید پڑھیے

    ہوں کیوں نہ منکشف اسرار پست و بالا کے

    ہوں کیوں نہ منکشف اسرار پست و بالا کے جمے ہیں پاؤں زمیں پر سر آسماں کو چھوئے جو سر نوشت میں ہے اس کو ہو کے رہنا ہے تو کس بھروسے پہ انسان جد و جہد کرے اب آسماں سے صحیفے نہیں اترتے مگر کھلا ہوا ہے در اجتہاد سب کے لیے زباں عطا کرے شعر ان کی بے زبانی کو جو اپنے کرب کا اظہار کر نہیں ...

    مزید پڑھیے

    قرب نس نس میں آگ بھرتا ہے

    قرب نس نس میں آگ بھرتا ہے وصل سے اضطراب بڑھتا ہے میں فقط ایک خواب تھا تیرا خواب کو کون یاد رکھتا ہے آج کی شب شب قیامت ہے دل مرا بے طرح دھڑکتا ہے فقر کیا ہے بہ دوست پیوستن غم کا عرفاں ہے آگہی کیا ہے میں ملاتا ہوں شعر و آتش کو فن مجھے کیمیا کا آتا ہے توشۂ راہ عشق ہے اندوہ غم دلوں ...

    مزید پڑھیے

    پھولی ہے شفق گو کہ ابھی شام نہیں ہے

    پھولی ہے شفق گو کہ ابھی شام نہیں ہے ہے دل میں وہ غم جس کا کوئی نام نہیں ہے کس کو نہیں کوتاہیٔ قسمت کی شکایت کس کو گلہ گردش ایام نہیں ہے افلاک کے سائے تلے ایسا بھی ہے کوئی جو صید زبوں مایۂ آلام نہیں ہے چھلکوں کے ہیں انبار مگر مغز ندارد دنیا میں مسلماں تو ہیں اسلام نہیں ہے ایماں ...

    مزید پڑھیے

    بھولوں انہیں کیسے کیسے کیسے

    بھولوں انہیں کیسے کیسے کیسے وہ لمحے جو تیرے ساتھ گزرے ہے راہنما جبلت ان کی بے حس نہیں موسمی پرندے اے دانشور مفر نہیں ہے اقرار وجود کبریا سے جانا کوئی کارساز بھی ہے ٹوٹے بن بن کے جب ارادے محراب عمود برج قوسیں رس میں ڈوبے بھرے بھرے سے بحر کافور میں تلاطم بھونرا بیٹھا کنول کو ...

    مزید پڑھیے

    زمیں نژاد ہیں لیکن زماں میں رہتے ہیں

    زمیں نژاد ہیں لیکن زماں میں رہتے ہیں مکاں نصیب نہیں لا مکاں میں رہتے ہیں وہ ڈول ڈالیں کسی کار پائیدار کا کیا جو بے ثباتیٔ عمر رواں میں رہتے ہیں ہم ایسے اہل چمن گوشۂ قفس میں بھی حساب خار و خس آشیاں میں رہتے ہیں نہ بود و باش کو پوچھو کہ ہم فقیر منش سخن کے معبد بے سائباں میں رہتے ...

    مزید پڑھیے

    فتح کتنی خوبصورت ہے مگر کتنی گراں

    فتح کتنی خوبصورت ہے مگر کتنی گراں بارہا رد کی ہے میں نے دعوت وصل بتاں نغمۂ بلبل ہے فریاد وداع فصل گل سعیٔ حاصل در حقیقت ہے متاع رائیگاں زندہ رہنے کے ہیں امکانات کیا آثار کیا کون سی قدریں ہیں باقی کون سی سچائیاں شاعروں کا کام کیا تنسیق اوصاف و لغوت یا ثنا شاہوں کی یا مدح‌‌ ...

    مزید پڑھیے

    نخچیر ہوں میں کشمکش فکر و نظر کا

    نخچیر ہوں میں کشمکش فکر و نظر کا حق مجھ سے ادا ہو نہ در و بست ہنر کا مغرب مجھے کھینچے ہے تو روکے مجھے مشرق دھوبی کا وہ کتا ہوں کہ جو گھاٹ نہ گھر کا دبتا ہوں کسی سے نہ دباتا ہوں کسی کو قائل ہوں مساوات بنی نوع بشر کا ہر چیز کی ہوتی ہے کوئی آخری حد بھی کیا کوئی بگاڑے گا کسی خاک بسر ...

    مزید پڑھیے