Abdul Aleem Aasi

عبدالعلیم آسی

  • 1834 - 1921

عبدالعلیم آسی کے تمام مواد

7 غزل (Ghazal)

    حسن کی کم نہ ہوئی گرمئ بازار ہنوز

    حسن کی کم نہ ہوئی گرمئ بازار ہنوز نقد جان تک لیے پھرتے ہیں خریدار ہنوز اپنی عیسیٰ نفسی کی بھی تو کچھ شرم کرو چشم بیمار کے بیمار ہیں بیمار ہنوز طائر جاں قفس تن سے تو چھوٹا لیکن دام گیسو میں کسی کے ہے گرفتار ہنوز ہم بھی تھے روز ازل صحبتیں بزم الست بھولتی ہی نہیں وہ لذت گفتار ...

    مزید پڑھیے

    حجاب گنج مخفی میں نہاں تھے

    حجاب گنج مخفی میں نہاں تھے الٰہی ہم کہاں آئے کہاں تھے کسی نے بھی نہ دیکھا ہم جہاں تھے بدن تھے خلق ہم مانند جاں تھے بسان نالہ سر کھینچا ہے باہر ہم اہل درد کے دل میں نہاں تھے نکالا کرتے تھے بالوں کی کھالیں کبھی ہم بھی خیال شاعراں تھے رہے رستے میں قدموں سے چپٹ کر مگر ہم نقش پائے ...

    مزید پڑھیے

    جبین شوق کو کچھ اور بھی اذن سعادت دے

    جبین شوق کو کچھ اور بھی اذن سعادت دے کہ ذوق زندگی محدود سنگ آستاں تک ہے نوید رستگاری پر عبث دل شاد ہوتا ہے ابھی صد دام اے بلبل قفس سے آشیاں تک ہے یہ احساس تعلق مجھ کو مٹنے بھی نہیں دیتا کہ تیری داستاں کا ربط میری داستاں تک ہے ترانہ چھیڑ وہ مطرب کہ روح عشق چونک اٹھے خروش نالۂ غم ...

    مزید پڑھیے

    کبھی اے حقیقت دلبری سمٹ آ نگاہ مجاز میں

    کبھی اے حقیقت دلبری سمٹ آ نگاہ مجاز میں کہ تڑپ رہے ہیں ہزاروں دل رہ عشق سینہ گداز میں یہ کشش یہ جذب یہ معجزہ نگہ یتیم حجاز میں کہ پڑے تھے سیکڑوں غزنوی بھی جہاں لباس مجاز میں فقط ایک نقطہ گناہ کا سر چرخ ابر سیہ بنا نظر آئیں مجھ کو جو وسعتیں تری عفو بندہ نواز میں یہ نہیں کہ ہم ...

    مزید پڑھیے

    اس سے امید وفا اے دل ناشاد نہ کر

    اس سے امید وفا اے دل ناشاد نہ کر زندگی اپنی اس ارمان میں برباد نہ کر گلۂ جور نہ کر شکوۂ بیدار نہ کر ظلم سہنے کا مزا یہ ہے کہ فریاد نہ کر خلوت دل ہے ترے آ کے ٹھہرنے کی جگہ تیری مرضی اسے برباد کر آباد نہ کر باغباں تاک میں ہے گھات میں صیاد ہے دیکھ سیر گلشن ابھی اے بلبل ناشاد نہ ...

    مزید پڑھیے

تمام