Abbas Tabish

عباس تابش

اہم پاکستانی شاعر جو مشاعروں میں بھی مقبول ہیں

Contempory Pakistani poet having a popular appeal.

عباس تابش کی غزل

    ہوائے تیز ترا ایک کام آخری ہے

    ہوائے تیز ترا ایک کام آخری ہے کہ نخل خشک پہ ماہ تمام آخری ہے میں جس سکون سے بیٹھا ہوں اس کنارے پر سکوں سے لگتا ہے میرا قیام آخری ہے پھر اس کے بعد یہ بازار دل نہیں لگنا خرید لیجئے صاحب غلام آخری ہے گزر چلا ہوں کسی کو یقیں دلاتا ہوا کہ لوح دل پہ رقم ہے جو نام آخری ہے تبھی تو پیڑ کی ...

    مزید پڑھیے

    مکاں بھر ہم کو ویرانی بہت ہے

    مکاں بھر ہم کو ویرانی بہت ہے مگر یہ دل کہ سیلانی بہت ہے ہمارے پاؤں الٹے ہیں سو ہم کو پلٹ جانے میں آسانی بہت ہے ستارے چور آنکھوں سے نہ دیکھیں زمیں پر میری نگرانی بہت ہے ابھی سوکھی نہیں مٹی کی آنکھیں ابھی دریاؤں میں پانی بہت ہے عجب سی شرط ہے یہ زندگی بھی جو منوائی ہے کم مانی بہت ...

    مزید پڑھیے

    ہنسنے نہیں دیتا کبھی رونے نہیں دیتا

    ہنسنے نہیں دیتا کبھی رونے نہیں دیتا یہ دل تو کوئی کام بھی ہونے نہیں دیتا تم مانگ رہے ہو مرے دل سے مری خواہش بچہ تو کبھی اپنے کھلونے نہیں دیتا میں آپ اٹھاتا ہوں شب و روز کی ذلت یہ بوجھ کسی اور کو ڈھونے نہیں دیتا وہ کون ہے اس سے تو میں واقف بھی نہیں ہوں جو مجھ کو کسی اور کا ہونے ...

    مزید پڑھیے

    دہن کھولیں گی اپنی سیپیاں آہستہ آہستہ

    دہن کھولیں گی اپنی سیپیاں آہستہ آہستہ گزر دریا سے اے ابر رواں آہستہ آہستہ لہو تو عشق کے آغاز ہی میں جلنے لگتا ہے مگر ہونٹوں تک آتا ہے دھواں آہستہ آہستہ پلٹنا بھی اگر چاہیں پلٹ کر جا نہیں سکتے کہاں سے چل کے ہم آئے کہاں آہستہ آہستہ کہیں لالی بھری تھالی نہ گر جائے سمندر میں چلا ...

    مزید پڑھیے

    ہم نے چپ رہ کے جو ایک ساتھ بتایا ہوا ہے

    ہم نے چپ رہ کے جو ایک ساتھ بتایا ہوا ہے وہ زمانا مری آواز میں آیا ہوا ہے غیر مانوس سی خوشبو سے لگا ہے مجھ کو تو نے یہ ہاتھ کہیں اور ملایا ہوا ہے میں اسے دیکھ کے لوٹا ہوں تو کیا دیکھتا ہوں شہر کا شہر مجھے دیکھنے آیا ہوا ہے

    مزید پڑھیے

    کنج غزل نہ قیس کا ویرانہ چاہئے

    کنج غزل نہ قیس کا ویرانہ چاہئے جو غم مجھے ہے اس کو عزا خانہ چاہئے ہے جس کا انتظار پلک سے فلک تلک اب آنا چاہئے اسے آ جانا چاہئے یارب مرے لباس سے ہرگز گماں نہ ہو لیکن مجھے مزاج فقیرانہ چاہئے ملتی نہیں ہے ناؤ تو درویش کی طرح خود میں اتر کے پار اتر جانا چاہئے اے دوست! مجھ سے عشق کی ...

    مزید پڑھیے

    دشت میں پیاس بجھاتے ہوئے مر جاتے ہیں

    دشت میں پیاس بجھاتے ہوئے مر جاتے ہیں ہم پرندے کہیں جاتے ہوئے مر جاتے ہیں ہم ہیں سوکھے ہوئے تالاب پہ بیٹھے ہوئے ہنس جو تعلق کو نبھاتے ہوئے مر جاتے ہیں گھر پہنچتا ہے کوئی اور ہمارے جیسا ہم ترے شہر سے جاتے ہوئے مر جاتے ہیں کس طرح لوگ چلے جاتے ہیں اٹھ کر چپ چاپ ہم تو یہ دھیان میں ...

    مزید پڑھیے

    مرے بدن میں لہو کا کٹاؤ ایسا تھا

    مرے بدن میں لہو کا کٹاؤ ایسا تھا کہ میرا ہر بن مو ایک گھاؤ ایسا تھا بچھڑتے وقت عجب الجھنوں میں ڈال گیا وہ ایک شخص کہ سیدھے سبھاؤ ایسا تھا چلی جو بات کوئی رات کے تعاقب میں تو بات بات سے نکلی بہاؤ ایسا تھا میں پورا پورا روانہ تھا ابجدوں کی طرف حساب عمر ترا چل چلاؤ ایسا تھا گل ...

    مزید پڑھیے

    یاد کر کر کے اسے وقت گزارا جائے

    یاد کر کر کے اسے وقت گزارا جائے کس کو فرصت ہے وہاں کون دوبارہ جائے شک سا ہوتا ہے ہر اک پہ کہ کہیں تو ہی نہ ہو اب ترے نام سے کس کس کو پکارا جائے سائرہ تجھ کو بہت یاد ہیں اس کی باتیں کیوں نہ کچھ وقت ترے ساتھ گزارا جائے جس طرح پیڑ کو بڑھنے نہیں دیتی کوئی بیل کیا ضروری ہے مجھے گھیر کے ...

    مزید پڑھیے

    دی ہے وحشت تو یہ وحشت ہی مسلسل ہو جائے

    دی ہے وحشت تو یہ وحشت ہی مسلسل ہو جائے رقص کرتے ہوئے اطراف میں جنگل ہو جائے اے مرے دشت مزاجو یہ مری آنکھیں ہیں ان سے رومال بھی چھو جائے تو بادل ہو جائے چلتا رہنے دو میاں سلسلہ دل داری کا عاشقی دین نہیں ہے کہ مکمل ہو جائے حالت ہجر میں جو رقص نہیں کر سکتا اس کے حق میں یہی بہتر ہے کہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 5 سے 5