Abbas Tabish

عباس تابش

اہم پاکستانی شاعر جو مشاعروں میں بھی مقبول ہیں

Contempory Pakistani poet having a popular appeal.

عباس تابش کی غزل

    میری تنہائی بڑھاتے ہیں چلے جاتے ہیں

    میری تنہائی بڑھاتے ہیں چلے جاتے ہیں ہنس تالاب پہ آتے ہیں چلے جاتے ہیں اس لیے اب میں کسی کو نہیں جانے دیتا جو مجھے چھوڑ کے جاتے ہیں چلے جاتے ہیں میری آنکھوں سے بہا کرتی ہے ان کی خوشبو رفتگاں خواب میں آتے ہیں چلے جاتے ہیں شادیٔ مرگ کا ماحول بنا رہتا ہے آپ آتے ہیں رلاتے ہیں چلے ...

    مزید پڑھیے

    ایسے تو کوئی ترک سکونت نہیں کرتا

    ایسے تو کوئی ترک سکونت نہیں کرتا ہجرت وہی کرتا ہے جو بیعت نہیں کرتا یہ لوگ مجھے کس لیے دوزخ سے ڈرائیں میں عاشقی کرتا ہوں عبادت نہیں کرتا ہم سلسلہ داروں کے ہو کیوں جان کے درپئے کافر اسے کہیے جو محبت نہیں کرتا لگتا ہے یہاں موت نہیں آنی کسی کو اس شہر میں اب کوئی وصیت نہیں کرتا یہ ...

    مزید پڑھیے

    چاند کا پتھر باندھ کے تن سے اتری منظر خواب میں چپ

    چاند کا پتھر باندھ کے تن سے اتری منظر خواب میں چپ چڑیاں دور سدھار گئیں اور ڈوب گئی تالاب میں چپ لفظوں کے بٹوارے میں اس چیخ بھرے گہوارے میں بول تو ہم بھی سکتے ہیں پر شامل ہے آداب میں چپ پہلے تو چوپال میں اپنا جسم چٹختا رہتا تھا چل نکلی جب بات سفر کی پھیل گئی اعصاب میں چپ اب تو ہم ...

    مزید پڑھیے

    پانی آنکھ میں بھر کر لایا جا سکتا ہے

    پانی آنکھ میں بھر کر لایا جا سکتا ہے اب بھی جلتا شہر بچایا جا سکتا ہے ایک محبت اور وہ بھی ناکام محبت لیکن اس سے کام چلایا جا سکتا ہے دل پر پانی پینے آتی ہیں امیدیں اس چشمے میں زہر ملایا جا سکتا ہے مجھ گمنام سے پوچھتے ہیں فرہاد و مجنوں عشق میں کتنا نام کمایا جا سکتا ہے یہ مہتاب ...

    مزید پڑھیے

    تیرے لیے سب چھوڑ کے تیرا نہ رہا میں

    تیرے لیے سب چھوڑ کے تیرا نہ رہا میں دنیا بھی گئی عشق میں تجھ سے بھی گیا میں اک سوچ میں گم ہوں تری دیوار سے لگ کر منزل پہ پہنچ کر بھی ٹھکانے نہ لگا میں ورنہ کوئی کب گالیاں دیتا ہے کسی کو یہ اس کا کرم ہے کہ تجھے یاد رہا میں میں تیز ہوا میں بھی بگولے کی طرح تھا آیا تھا مجھے طیش مگر ...

    مزید پڑھیے

    وہ کون ہے جو پس چشم تر نہیں آتا

    وہ کون ہے جو پس چشم تر نہیں آتا سمجھ تو آتا ہے لیکن نظر نہیں آتا اگر یہ تم ہو تو ثابت کرو کہ یہ تم ہو گیا ہوا تو کوئی لوٹ کر نہیں آتا یہ دل بھی کیسا شجر ہے کہ جس کی شاخوں پر پرندے آتے ہیں لیکن ثمر نہیں آتا یہ جمع خرچ زبانی ہے اس کے بارے میں کوئی بھی شخص اسے دیکھ کر نہیں آتا ہماری ...

    مزید پڑھیے

    ایک قدم تیغ پہ اور ایک شرر پر رکھا

    ایک قدم تیغ پہ اور ایک شرر پر رکھا میری وحشت نے مجھے رقص دگر پر رکھا میرے مالک نے تجھے آئنہ داری دے کر نگراں تجھ کو مرے حسن نظر پر رکھا لا تعلق نظر آتا تھا بظاہر لیکن شہر کو اس نے مری خیر خبر پر رکھا زندگی تو نے قدم موڑ دیئے اور طرف اور اندر سے مجھے اور سفر پر رکھا اہل وحشت کو ...

    مزید پڑھیے

    شاید کسی بلا کا تھا سایہ درخت پر

    شاید کسی بلا کا تھا سایہ درخت پر چڑیوں نے رات شور مچایا درخت پر موسم تمہارے ساتھ کا جانے کدھر گیا تم آئے اور بور نہ آیا درخت پر دیکھا نہ جائے دھوپ میں جلتا ہوا کوئی میرا جو بس چلے کروں سایہ درخت پر سب چھوڑے جا رہے تھے سفر کی نشانیاں میں نے بھی ایک نقش بنایا درخت پر اب کے بہار ...

    مزید پڑھیے

    کوئی ملتا نہیں یہ بوجھ اٹھانے کے لیے

    کوئی ملتا نہیں یہ بوجھ اٹھانے کے لیے شام بے چین ہے سورج کو گرانے کے لیے اپنے ہم زاد درختوں میں کھڑا سوچتا ہوں میں تو آیا تھا انہیں آگ لگانے کے لیے میں نے تو جسم کی دیوار ہی ڈھائی ہے فقط قبر تک کھودتے ہیں لوگ خزانے کے لیے دو پلک بیچ کبھی راہ نہ پائی ورنہ میں نے کوشش تو بہت کی نظر ...

    مزید پڑھیے

    بچپن کا دور عہد جوانی میں کھو گیا

    بچپن کا دور عہد جوانی میں کھو گیا یہ امر واقعہ بھی کہانی میں کھو گیا لہروں میں کوئی نقشہ کہاں پائیدار ہے سورج کے بعد چاند بھی پانی میں کھو گیا آنکھوں تک آ سکی نہ کبھی آنسوؤں کی لہر یہ قافلہ بھی نقل مکانی میں کھو گیا اب بستیاں ہیں کس کے تعاقب میں رات دن دریا تو آپ اپنی روانی میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5