Abbas Tabish

عباس تابش

اہم پاکستانی شاعر جو مشاعروں میں بھی مقبول ہیں

Contempory Pakistani poet having a popular appeal.

عباس تابش کی غزل

    اب ادھورے عشق کی تکمیل ہی ممکن نہیں

    اب ادھورے عشق کی تکمیل ہی ممکن نہیں کیا کریں پیغام کی ترسیل ہی ممکن نہیں کیا اسے سمجھاؤں کاغذ پر لکیریں کھینچ کر جذبۂ بے نام کی تشکیل ہی ممکن نہیں ایسے موسم میں بھی شرح دل کئے جاتا ہوں میں جب کہ اس اجمال کی تفصیل ہی ممکن نہیں کس جگہ انگلی رکھوں کس حرف کو کیسے پڑھوں آیت امکاں ...

    مزید پڑھیے

    کس کر باندھی گئی رگوں میں دل کی گرہ تو ڈھیلی ہے

    کس کر باندھی گئی رگوں میں دل کی گرہ تو ڈھیلی ہے اس کو دیکھ کے جی بھر آنا کتنی بڑی تبدیلی ہے زندہ رہنے کی خواہش میں دم دم لو دے اٹھتا ہوں مجھ میں سانس رگڑ کھاتی ہے یا ماچس کی تیلی ہے ان آنکھوں میں کودنے والو تم کو اتنا دھیان رہے وہ جھیلیں پایاب ہیں لیکن ان کی تہہ پتھریلی ہے کتنی ...

    مزید پڑھیے

    جو بھی من جملۂ اشجار نہیں ہو سکتا

    جو بھی من جملۂ اشجار نہیں ہو سکتا کچھ بھی ہو جائے مرا یار نہیں ہو سکتا اک محبت تو کئی بار بھی ہو سکتی ہے ایک ہی شخص کئی بار نہیں ہو سکتا جس سے پوچھیں ترے بارے میں یہی کہتا ہے خوب صورت ہے وفادار نہیں ہو سکتا

    مزید پڑھیے

    بیاں اپنی حقیقت کر رہا ہوں

    بیاں اپنی حقیقت کر رہا ہوں وہ کہتے ہیں شکایت کر رہا ہوں کبھی ان سے کہی تھی بات کوئی مگر اب تک وضاحت کر رہا ہوں بلا مقصد نہیں یہ دیکھنا بھی کسی کو خوب صورت کر رہا ہوں

    مزید پڑھیے

    کوئی ٹکرا کے سبک سر بھی تو ہو سکتا ہے

    کوئی ٹکرا کے سبک سر بھی تو ہو سکتا ہے میری تعمیر میں پتھر بھی تو ہو سکتا ہے کیوں نہ اے شخص تجھے ہاتھ لگا کر دیکھوں تو مرے وہم سے بڑھ کر بھی تو ہو سکتا ہے تو ہی تو ہے تو پھر اب جملہ جمال دنیا تیرا شک اور کسی پر بھی تو ہو سکتا ہے یہ جو ہے پھول ہتھیلی پہ اسے پھول نہ جان میرا دل جسم سے ...

    مزید پڑھیے

    چاند کو تالاب مجھ کو خواب واپس کر دیا

    چاند کو تالاب مجھ کو خواب واپس کر دیا دن ڈھلے سورج نے سب اسباب واپس کر دیا اس طرح بچھڑا کہ اگلی رونقیں پھر آ گئیں اس نے میرا حلقۂ احباب واپس کر دیا پھر بھٹکتا پھر رہا ہے کوئی برج دل کے پاس کس کو اے چشم ستارہ یاب واپس کر دیا میں نے آنکھوں کے کنارے بھی نہ تر ہونے دیئے جس طرف سے آیا ...

    مزید پڑھیے

    ٹوٹ جانے میں کھلونوں کی طرح ہوتا ہے

    ٹوٹ جانے میں کھلونوں کی طرح ہوتا ہے آدمی عشق میں بچوں کی طرح ہوتا ہے اس لئے مجھ کو پسند آتا ہے صحرا کا سکوت اس کا نشہ تری باتوں کی طرح ہوتا ہے ہم جسے عشق میں دیتے ہیں خدا کا منصب پہلے پہلے ہمیں لوگوں کی طرح ہوتا ہے جس سے بننا ہو تعلق وہی ظالم پہلے غیر ہوتا ہے نہ اپنوں کی طرح ہوتا ...

    مزید پڑھیے

    بہت بیکار موسم ہے مگر کچھ کام کرنا ہے

    بہت بیکار موسم ہے مگر کچھ کام کرنا ہے کہ تازہ زخم ملنے تک پرانا زخم بھرنا ہے ابھی سادہ ورق پر نام تیرا لکھ کے بیٹھا ہوں ابھی اس میں مہک آنی ہے تتلی نے اترنا ہے بڑھے جو حبس تو شاخیں ہلا دینا کہ اب ہم کو ہوا کے ساتھ جینا ہے ہوا کے ساتھ مرنا ہے مبادا اس کو دقت ہو نشانے تک پہنچنے ...

    مزید پڑھیے

    یہ عجب ساعت رخصت ہے کہ ڈر لگتا ہے

    یہ عجب ساعت رخصت ہے کہ ڈر لگتا ہے شہر کا شہر مجھے رخت سفر لگتا ہے رات کو گھر سے نکلتے ہوئے ڈر لگتا ہے چاند دیوار پے رکھا ہوا سر لگتا ہے ہم کو دل نے نہیں حالات نے نزدیک کیا دھوپ میں دور سے ہر شخص شجر لگتا ہے جس پہ چلتے ہوئے سوچا تھا کہ لوٹ آؤں گا اب وہ رستہ بھی مجھے شہر بدر لگتا ...

    مزید پڑھیے

    کھا کے سوکھی روٹیاں پانی کے ساتھ

    کھا کے سوکھی روٹیاں پانی کے ساتھ جی رہا تھا کتنی آسانی کے ساتھ یوں بھی منظر کو نیا کرتا ہوں میں دیکھتا ہوں اس کو حیرانی کے ساتھ گھر میں اک تصویر جنگل کی بھی ہے رابطہ رہتا ہے ویرانی کے ساتھ آنکھ کی تہ میں کوئی صحرا نہ ہو آ رہی ہے ریت بھی پانی کے ساتھ زندگی کا مسئلہ کچھ اور ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 5