Abbas Tabish

عباس تابش

اہم پاکستانی شاعر جو مشاعروں میں بھی مقبول ہیں

Contempory Pakistani poet having a popular appeal.

عباس تابش کی غزل

    نہ تجھ سے ہے نہ گلا آسمان سے ہوگا

    نہ تجھ سے ہے نہ گلا آسمان سے ہوگا تری جدائی کا جھگڑا جہان سے ہوگا تمہارے میرے تعلق کا لوگ پوچھتے ہیں کہ جیسے فیصلہ میرے بیان سے ہوگا اگر یوں ہی مجھے رکھا گیا اکیلے میں بر آمد اور کوئی اس مکان سے ہوگا جدائی طے تھی مگر یہ کبھی نہ سوچا تھا کہ تو جدا بھی جداگانہ شان سے ہوگا گزر رہے ...

    مزید پڑھیے

    اتنا آساں نہیں مسند پہ بٹھایا گیا میں

    اتنا آساں نہیں مسند پہ بٹھایا گیا میں شہر تہمت تری گلیوں میں پھرایا گیا میں میرے ہونے سے یہاں آئی ہے پانی کی بہار شاخ گریہ تھا سر دشت لگایا گیا میں یہ تو اب عشق میں جی لگنے لگا ہے کچھ کچھ اس طرف پہلے پہل گھیر کے لایا گیا میں خوب اتنا تھا کہ دیوار پکڑ کر نکلا اس سے ملنے کے لیے ...

    مزید پڑھیے

    ہوائے موسم گل سے لہو لہو تم تھے

    ہوائے موسم گل سے لہو لہو تم تھے کھلے تھے پھول مگر ان میں سرخ رو تم تھے ذرا سی دیر کو موسم کا ذکر آیا تھا پھر اس کے بعد تو موضوع گفتگو تم تھے اور اب کہ جب صورت نہیں تلافی کی میں تم سے کیسے کہوں میری آرزو تم تھے کہانیوں میں تو یہ کام اژدہے کا تھا مری جب آنکھ کھلی میرے چار سو تم تھے

    مزید پڑھیے

    یہ ہم کو کون سی دنیا کی دھن آوارہ رکھتی ہے

    یہ ہم کو کون سی دنیا کی دھن آوارہ رکھتی ہے کہ خود ثابت قدم رہ کر ہمیں سیارہ رکھتی ہے اگر بجھنے لگیں ہم تو ہوائے شام تنہائی کسی محراب میں جا کر ہمیں دوبارہ رکھتی ہے چلو ہم دھوپ جیسے لوگ ہی اس کو نکال آئیں سنا ہے وہ ندی تہہ میں کوئی مہ پارہ رکھتی ہے ہمیں کس کام پر مامور کرتی ہے یہ ...

    مزید پڑھیے

    میرے اعصاب معطل نہیں ہونے دیں گے

    میرے اعصاب معطل نہیں ہونے دیں گے یہ پرندے مجھے پاگل نہیں ہونے دیں گے تو خدا ہونے کی کوشش تو کرے گا لیکن ہم تجھے آنکھ سے اوجھل نہیں ہونے دیں گے یار اک بار پرندوں کو حکومت دے دو یہ کسی شہر کو مقتل نہیں ہونے دیں گے یہ جو چہرہ ہیں یہاں چاند سے چہرہ تابشؔ یہ مرا عشق مکمل نہیں ہونے ...

    مزید پڑھیے

    پاؤں پڑتا ہوا رستہ نہیں دیکھا جاتا

    پاؤں پڑتا ہوا رستہ نہیں دیکھا جاتا جانے والے ترا جانا نہیں دیکھا جاتا تیری مرضی ہے جدھر انگلی پکڑ کر لے جا مجھ سے اب تیرے علاوہ نہیں دیکھا جاتا یہ حسد ہے کہ محبت کی اجارہ داری درمیاں اپنا بھی سایہ نہیں دیکھا جاتا تو بھی اے شخص کہاں تک مجھے برداشت کرے بار بار ایک ہی چہرہ نہیں ...

    مزید پڑھیے

    اب پرندوں کی یہاں نقل مکانی کم ہے

    اب پرندوں کی یہاں نقل مکانی کم ہے ہم ہیں جس جھیل پہ اس جھیل میں پانی کم ہے یہ جو میں بھاگتا ہوں وقت سے آگے آگے میری وحشت کے مطابق یہ روانی کم ہے دے مجھے انجم و مہتاب سے آگے کی خبر مجھ سے فانی کے لئے عالم فانی کم ہے غم کی تلخی مجھے نشہ نہیں ہونے دیتی یہ غلط ہے کہ تری چیز پرانی کم ...

    مزید پڑھیے

    آنکھ پہ پٹی باندھ کے مجھ کو تنہا چھوڑ دیا ہے

    آنکھ پہ پٹی باندھ کے مجھ کو تنہا چھوڑ دیا ہے یہ کس نے صحرا میں لا کر صحرا چھوڑ دیا ہے جسم کی بوری سے باہر بھی کبھی نکل آؤں گا ابھی تو اس پر خوش ہوں اس نے زندہ چھوڑ دیا ہے ذہن مرا آزاد ہے لیکن دل کا دل مٹھی میں آدھا اس نے قید رکھا ہے آدھا چھوڑ دیا ہے جہاں دعا ملتی تھی اللہ جوڑی ...

    مزید پڑھیے

    بیٹھتا اٹھتا تھا میں یاروں کے بیچ

    بیٹھتا اٹھتا تھا میں یاروں کے بیچ ہو گیا دیوار دیواروں کے بیچ جانتا ہوں کیسے ہوتی ہے سحر زندگی کاٹی ہے بیماروں کے بیچ میرے اس کوشش میں بازو کٹ گئے چاہتا تھا صلح تلواروں کے بیچ وہ جو میرے گھر میں ہوتا تھا کبھی اب وہ سناٹا ہے بازاروں کے بیچ تم نے چھوڑا تو مجھے یہ طائراں بھر کے ...

    مزید پڑھیے

    اب محبت نہ فسانہ نہ فسوں ہے یوں ہے

    اب محبت نہ فسانہ نہ فسوں ہے یوں ہے صاحب دشت تو کہتا تھا کہ یوں ہے یوں ہے پس گریہ کوئی دیتا ہے تسلی تجھ کو یہ جو اے دل تجھے بے وجہ سکوں ہے یوں ہے میرؔ صاحب ہی نہیں اس سے پرے بیٹھتے ہیں جو بھی شائستۂ آداب جنوں ہے یوں ہے زندگی بھر میں کوئی شعر تو ایسا ہوتا میں بھی کہتا جو مرا زخم ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 5