Abbas Tabish

عباس تابش

اہم پاکستانی شاعر جو مشاعروں میں بھی مقبول ہیں

Contempory Pakistani poet having a popular appeal.

عباس تابش کے تمام مواد

50 غزل (Ghazal)

    نہ تجھ سے ہے نہ گلا آسمان سے ہوگا

    نہ تجھ سے ہے نہ گلا آسمان سے ہوگا تری جدائی کا جھگڑا جہان سے ہوگا تمہارے میرے تعلق کا لوگ پوچھتے ہیں کہ جیسے فیصلہ میرے بیان سے ہوگا اگر یوں ہی مجھے رکھا گیا اکیلے میں بر آمد اور کوئی اس مکان سے ہوگا جدائی طے تھی مگر یہ کبھی نہ سوچا تھا کہ تو جدا بھی جداگانہ شان سے ہوگا گزر رہے ...

    مزید پڑھیے

    اتنا آساں نہیں مسند پہ بٹھایا گیا میں

    اتنا آساں نہیں مسند پہ بٹھایا گیا میں شہر تہمت تری گلیوں میں پھرایا گیا میں میرے ہونے سے یہاں آئی ہے پانی کی بہار شاخ گریہ تھا سر دشت لگایا گیا میں یہ تو اب عشق میں جی لگنے لگا ہے کچھ کچھ اس طرف پہلے پہل گھیر کے لایا گیا میں خوب اتنا تھا کہ دیوار پکڑ کر نکلا اس سے ملنے کے لیے ...

    مزید پڑھیے

    ہوائے موسم گل سے لہو لہو تم تھے

    ہوائے موسم گل سے لہو لہو تم تھے کھلے تھے پھول مگر ان میں سرخ رو تم تھے ذرا سی دیر کو موسم کا ذکر آیا تھا پھر اس کے بعد تو موضوع گفتگو تم تھے اور اب کہ جب صورت نہیں تلافی کی میں تم سے کیسے کہوں میری آرزو تم تھے کہانیوں میں تو یہ کام اژدہے کا تھا مری جب آنکھ کھلی میرے چار سو تم تھے

    مزید پڑھیے

    یہ ہم کو کون سی دنیا کی دھن آوارہ رکھتی ہے

    یہ ہم کو کون سی دنیا کی دھن آوارہ رکھتی ہے کہ خود ثابت قدم رہ کر ہمیں سیارہ رکھتی ہے اگر بجھنے لگیں ہم تو ہوائے شام تنہائی کسی محراب میں جا کر ہمیں دوبارہ رکھتی ہے چلو ہم دھوپ جیسے لوگ ہی اس کو نکال آئیں سنا ہے وہ ندی تہہ میں کوئی مہ پارہ رکھتی ہے ہمیں کس کام پر مامور کرتی ہے یہ ...

    مزید پڑھیے

    میرے اعصاب معطل نہیں ہونے دیں گے

    میرے اعصاب معطل نہیں ہونے دیں گے یہ پرندے مجھے پاگل نہیں ہونے دیں گے تو خدا ہونے کی کوشش تو کرے گا لیکن ہم تجھے آنکھ سے اوجھل نہیں ہونے دیں گے یار اک بار پرندوں کو حکومت دے دو یہ کسی شہر کو مقتل نہیں ہونے دیں گے یہ جو چہرہ ہیں یہاں چاند سے چہرہ تابشؔ یہ مرا عشق مکمل نہیں ہونے ...

    مزید پڑھیے

تمام

8 نظم (Nazm)

    مجھے رستہ نہیں ملتا

    مجھے رستہ نہیں ملتا میں جوہڑ میں کھلے پھولوں کے حق میں بول کر دلدل کی تہہ میں دھنس گیا ہوں میں نہیں کہتا کہ یہ کس آسماں کا کون سا سیارۂ بد ہے مگر یہ تہہ زمیں کی آخری چھت ہے یہاں دن ہی نکلتا ہے نہ شام عمر ڈھلتی ہے پرندہ بھی نہیں کوئی کہ جس کے پاؤں سے کوئی نوشتہ باندھ کر بھیجوں تو ...

    مزید پڑھیے

    ابھی اس کی ضرورت تھی

    صف ماتم بچھی ہے سخن کا آخری در بند ہونے کی خبر نے کھڑکیوں کے پار بیٹھے غمگساروں کو یہ کیسی چپ لگا دی ہے یہ کس کی ناگہانی موت پر سرگوشیوں کی آگ روشن ہے کسی کے کنج لب سے کوئی تارا میرے دل پر آن پڑتا ہے برا ہو موت کا جس نے مرے فریاد رس کی جان لے لی ہے ابھی اس کی ضرورت تھی میں اس دنیا کے ...

    مزید پڑھیے

    پاگل

    وہ آیا شہر کی طرف اک اس کی چاپ کی کھنک قیام روز عشق کی پکار تھی کہ برگ و بار خاک کا فشار تھی وہ آیا شہر کی طرف لپک کے اینٹ کی طرف وہ اس طرح بڑھا کہ جیسے نان خشک پر کوئی سگ گرسنہ گر پڑے وہ گالیوں بھری زباں گلی گلی چھلک پڑی ہر ایک جیب اس کی انگلیوں سے تار تار تھی کہ اس کی تھوتھنی سے ...

    مزید پڑھیے

    اندیشۂ وصال کی ایک نظم

    شفق کے پھول تھالی میں سجائے سانولی آئی چراغوں سے لویں کھینچیں دریچوں میں نمی آئی میں سمجھا اس سے ملنے کی گھڑی آئی ہوا جاروب کش تھی آسماں آثار تنکوں کی جسے اپنی سہولت کے لیے دنیا... یہ تن آسان دنیا... اک مروت میں ہجوم خلق کہتی ہے مری آنکھیں تہی گلدان کی صورت منڈیروں پر گلی سے اٹھنے ...

    مزید پڑھیے

    ادھوری نظم

    اندھیری شام کے ساتھی ادھوری نظم سے زور آزما ہیں بر سر کاغذ بچھڑنے کی سنو ۔۔۔تم سے دل محزوں کی باتیں کہنے والوں کا یہی انجام ہوتا ہے کہیں سطر شکستہ کی طرح ہیں چار شانے چت کہیں حرف تمنا کی طرح دل میں ترازو ہیں سنو۔۔۔ ان نیل چشموں سخت جانوں بے زبانوں پر جو گزرے گی سو گزرے گی مگر میں ...

    مزید پڑھیے

تمام