Abbas Rizvi

عباس رضوی

عباس رضوی کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    جس کو ہم سمجھتے تھے عمر بھر کا رشتہ ہے

    جس کو ہم سمجھتے تھے عمر بھر کا رشتہ ہے اب وہ رابطہ جیسے رہ گزر کا رشتہ ہے صبح تک یہ موجیں بھی تھک کے سو ہی جائیں گی چاند کا سمندر ہے رات بھر کا رشتہ ہے یہ جو اتنے سارے دل ساتھ ہی دھڑکتے ہیں کچھ قلم کا ناطہ ہے کچھ ہنر کا رشتہ ہے تیز ہیں تو کیا غم ہے تند ہیں تو شکوہ کیا ان ہواؤں سے ...

    مزید پڑھیے

    جب کوئی تیر حوادث کی کماں سے آیا

    جب کوئی تیر حوادث کی کماں سے آیا نغمہ اک اور مرے مطرب جاں سے آیا ایک نظارے نے میرے لیے آنکھیں بھیجیں دل کسی کارگہہ شیشہ گراں سے آیا جب بھی اس دل نے ترے قرب کی دولت چاہی ایک سایہ سا نکل کر رگ جاں سے آیا میں نہ ڈرتا تھا عناصر کی ستم کوشی سے خوف آیا تو بس اک عمر رواں سے آیا کیا کروں ...

    مزید پڑھیے

    ہم ترے حسن جہاں تاب سے ڈر جاتے ہیں

    ہم ترے حسن جہاں تاب سے ڈر جاتے ہیں ایسے مفلس ہیں کہ اسباب سے ڈر جاتے ہیں خوف ایسا ہے کہ دنیا کے ستائے ہوئے لوگ کبھی منبر کبھی محراب سے ڈر جاتے ہیں رات کے پچھلے پہر نیند میں چلتے ہوئے لوگ خون ہوتے ہوئے مہتاب سے ڈر جاتے ہیں شاد رہتے ہیں اسی جامۂ عریانی میں ہاں مگر اطلس و کمخواب سے ...

    مزید پڑھیے

    دھواں سا پھیل گیا دل میں شام ڈھلتے ہی

    دھواں سا پھیل گیا دل میں شام ڈھلتے ہی بدل گئے مرے موسم ترے بدلتے ہی سمٹتے پھیلتے سائے کلام کرنے لگے لہو میں خوف کا پہلا چراغ جلتے ہی کوئی ملول سی خوشبو فضا میں تیر گئی کسی خیال کے حرف و صدا میں ڈھلتے ہی وہ دوست تھا کہ عدو میں نے صرف یہ جانا کہ وہ زمین پہ آیا مرے سنبھلتے ہی بدن ...

    مزید پڑھیے

    ستارے چاہتے ہیں ماہتاب مانگتے ہیں

    ستارے چاہتے ہیں ماہتاب مانگتے ہیں مرے دریچے نئی آب و تاب مانگتے ہیں وہ خوش خرام جب اس راہ سے گزرتا ہے تو سنگ و خشت بھی اذن خطاب مانگتے ہیں کوئی ہوا سے یہ کہہ دے ذرا ٹھہر جائے کہ رقص کرنے کی مہلت حباب مانگتے ہیں عجیب ہے یہ تماشا کہ میرے عہد کے لوگ سوال کرنے سے پہلے جواب مانگتے ...

    مزید پڑھیے

تمام