Abbas Qamar

عباس قمر

نئی نسل کے شاعرو ں میں شامل

Prominent among the new generation poets

عباس قمر کی غزل

    اشکوں کو آرزوئے رہائی ہے روئیے

    اشکوں کو آرزوئے رہائی ہے روئیے آنکھوں کی اب اسی میں بھلائی ہے روئیے رونا علاج ظلمت دنیا نہیں تو کیا کم از کم احتجاج خدائی ہے روئیے تسلیم کر لیا ہے جو خود کو چراغ حق دنیا قدم قدم پہ صبائی ہے روئیے خوش ہیں تو پھر مسافر دنیا نہیں ہیں آپ اس دشت میں بس آبلہ پائی ہے روئیے ہم ہیں ...

    مزید پڑھیے

    حالت حال سے بیگانہ بنا رکھا ہے

    حالت حال سے بیگانہ بنا رکھا ہے خود کو ماضی کا نہاں خانہ بنا رکھا ہے خوف دوزخ نے ہی ایجاد کیا ہے سجدہ ڈر نے انسان کو دیوانہ بنا رکھا ہے منبر عشق سے تقریر کی خواہش ہے ہمیں دل کو اس واسطے مولانا بنا رکھا ہے ماتم شوق بپا کرتے ہیں ہر شام یہاں جسم کو ہم نے اذاں خانہ بنا رکھا ہے وقت ...

    مزید پڑھیے

    لمحہ در لمحہ تری راہ تکا کرتی ہے

    لمحہ در لمحہ تری راہ تکا کرتی ہے ایک کھڑکی تری آمد کی دعا کرتی ہے سلوٹیں چیختی رہتی ہیں مرے بستر کی کروٹوں میں ہی مری رات کٹا کرتی ہے وقت تھم جاتا ہے اب رات گزرتی ہی نہیں جانے دیوار گھڑی رات میں کیا کرتی ہے چاند کھڑکی میں جو آتا تھا نہیں آتا اب تیرگی چاروں طرف رقص کیا کرتی ...

    مزید پڑھیے

    ہم ایسے سرپھرے دنیا کو کب درکار ہوتے ہیں

    ہم ایسے سرپھرے دنیا کو کب درکار ہوتے ہیں اگر ہوتے بھی ہیں بے انتہا دشوار ہوتے ہیں خموشی کہہ رہی ہے اب یہ دو آبا رواں ہوگا ہوا چپ ہو تو بارش کے شدید آثار ہوتے ہیں ذرا سی بات ہے اس کا تماشا کیا بنائیں ہم ارادے ٹوٹتے ہیں حوصلے مسمار ہوتے ہیں شکایت زندگی سے کیوں کریں ہم خود ہی تھم ...

    مزید پڑھیے

    جہاں سارے ہوا بننے کی کوشش کر رہے تھے

    جہاں سارے ہوا بننے کی کوشش کر رہے تھے وہاں بھی ہم دیا بننے کی کوشش کر رہے تھے ہمیں زور تصور بھی گنوانا پڑ گیا ہم تصور میں خدا بننے کی کوشش کر رہے تھے زمیں پر آ گرے جب آسماں سے خواب میرے زمیں نے پوچھا کیا بننے کی کوشش کر رہے تھے انہیں آنکھوں نے بیدردی سے بے گھر کر دیا ہے یہ آنسو ...

    مزید پڑھیے