عشق اک امر لا شعوری ہے
عشق اک امر لا شعوری ہے دونوں جانب سے کیا ضروری ہے سانحہ ہو کہ خوش گوار انجام خود میں ہر داستاں ادھوری ہے وہ مرا چاند ہے مگر ہم میں اک زمیں آسماں کی دوری ہے کامیابی کا راز جانو ہو اک ذرا مشق جی حضوری ہے اک طرف اس کے ناز کا عالم اک طرف میری ناصبوری ہے یوں بھی لا تقنطو کی ہے ...