Abbas Kaify

عباس کیفی

عباس کیفی کے تمام مواد

2 غزل (Ghazal)

    عشق اک امر لا شعوری ہے

    عشق اک امر لا شعوری ہے دونوں جانب سے کیا ضروری ہے سانحہ ہو کہ خوش گوار انجام خود میں ہر داستاں ادھوری ہے وہ مرا چاند ہے مگر ہم میں اک زمیں آسماں کی دوری ہے کامیابی کا راز جانو ہو اک ذرا مشق جی حضوری ہے اک طرف اس کے ناز کا عالم اک طرف میری ناصبوری ہے یوں بھی لا تقنطو کی ہے ...

    مزید پڑھیے

    دل نہیں ہے تو جستجو بھی نہیں

    دل نہیں ہے تو جستجو بھی نہیں اب کوئی شہر آرزو بھی نہیں عشق آزاد ہے کشاکش سے نامہ بر بھی نہیں عدو بھی نہیں حال و احوال کچھ نہیں معلوم ایک مدت سے گفتگو بھی نہیں ہر حوالہ نئی کتاب سے ہے کوئی ایضاً کوئی ہمو بھی نہیں مہرباں ہے تو اپنے مطلب سے ورنہ وہ ایسا نرم خو بھی نہیں اب بس ...

    مزید پڑھیے