کفن باندھے ہوئے سر پر یہاں احرار بیٹھے ہیں
کفن باندھے ہوئے سر پر یہاں احرار بیٹھے ہیں جلا کر اپنے ہاتھوں سے یہ سب گھر بار بیٹھے ہیں صبا تو چھیڑتی ہے بے سبب اس دل شکستہ کو کہ جی میں عشق کا ہم تو لیے آزار بیٹھے ہیں انا معدوم ہے ان کی جو ذلت مول لیتے ہیں کہ لے کر اپنی عصمت کو سر بازار بیٹھے ہیں زمانہ ہو گیا شاطر عراقیؔ پاس ...