دل لگایا ہے تو نفرت بھی نہیں کر سکتے
دل لگایا ہے تو نفرت بھی نہیں کر سکتے اب ترے شہر سے ہجرت بھی نہیں کر سکتے آخری وقت میں جینے کا سہارا ہے یہی تیری یادوں سے بغاوت بھی نہیں کر سکتے جھوٹ بولے تو جہاں نے ہمیں فن کاری کہا اب تو سچ کہنے کی ہمت بھی نہیں کر سکتے اس نئے دور نے ماں باپ کا حق چھین لیا اپنے بچوں کو نصیحت بھی ...