عباس دانا کے تمام مواد

16 غزل (Ghazal)

    دل لگایا ہے تو نفرت بھی نہیں کر سکتے

    دل لگایا ہے تو نفرت بھی نہیں کر سکتے اب ترے شہر سے ہجرت بھی نہیں کر سکتے آخری وقت میں جینے کا سہارا ہے یہی تیری یادوں سے بغاوت بھی نہیں کر سکتے جھوٹ بولے تو جہاں نے ہمیں فن کاری کہا اب تو سچ کہنے کی ہمت بھی نہیں کر سکتے اس نئے دور نے ماں باپ کا حق چھین لیا اپنے بچوں کو نصیحت بھی ...

    مزید پڑھیے

    موت نے مسکرا کے پوچھا ہے

    موت نے مسکرا کے پوچھا ہے زندگی کا مزاج کیسا ہے اس کی آنکھوں میں میری غزلیں ہیں میری غزلوں میں اس کا چہرا ہے اس سے پوچھو عذاب رستوں کا جس کا ساتھی سفر میں بچھڑا ہے چاندنی صرف ہے فریب نظر چاند کے گھر میں بھی اندھیرا ہے عشق میں بھی مزہ ہے جینے کا غم اٹھانے کا گر سلیقہ ہے چھوڑ ...

    مزید پڑھیے

    کوئی ثبوت جرم جگہ پر نہیں ملا

    کوئی ثبوت جرم جگہ پر نہیں ملا ٹوٹے پڑے تھے آئنے پتھر نہیں ملا پتھر کے جیسی بے حسی اس کا نصیب ہے وہ قوم جس کو کوئی پیمبر نہیں ملا جب تک وہ جھوٹ کہتا رہا سر پہ تاج تھا سچ کہہ دیا تو تاج ہی کیا سر نہیں ملا ہم رات بھر جلیں بھی تمہیں روشنی بھی دیں ہم کو چراغ جیسا مقدر نہیں ملا شہر ستم ...

    مزید پڑھیے

    عقل و دانش کو زمانے سے چھپا رکھا ہے

    عقل و دانش کو زمانے سے چھپا رکھا ہے خود کو دانستہ ہی دیوانہ بنا رکھا ہے گھر کی ویرانیاں لے جائے چرا کر کوئی اسی امید پہ دروازہ کھلا رکھا ہے بن گئے اونچے محل ان کی عبادت گاہیں نام دولت کا جہاں سب نے خدا رکھا ہے قابل رشک سے وہ دختر مفلس جس نے تنگ دستی میں بھی عزت کو بچا رکھا ہے جس ...

    مزید پڑھیے

    وہی درد ہے وہی بے بسی ترے گاؤں میں مرے شہر میں

    وہی درد ہے وہی بے بسی ترے گاؤں میں مرے شہر میں بے غموں کی بھیڑ میں آدمی ترے گاؤں میں مرے شہر میں یہاں ہر قدم پہ سوال ہے وہاں ہر قدم پہ ملال ہے بڑی الجھنوں میں ہے زندگی ترے گاؤں میں مرے شہر میں کسے دوست اپنا بنائیں ہم کسے دل کا حال سنائیں ہم سبھی غیر ہیں سبھی اجنبی ترے گاؤں میں مرے ...

    مزید پڑھیے

تمام