Abbas Alvi

عباس علوی

عباس علوی کے تمام مواد

3 غزل (Ghazal)

    چشم ظاہر بیں کو ہر اک پیش منظر آشنا

    چشم ظاہر بیں کو ہر اک پیش منظر آشنا مل نہیں سکتا تجھے اب مجھ سے بہتر آشنا ظرف تیرا مجھ پہ روشن ہو گیا ہے اس طرح جس طرح قطرے سے ہوتا ہے سمندر آشنا ٹوٹنا تقدیر اس کی توڑنا اس کا خمیر غیر ممکن ہے نہ ہو شیشے سے پتھر آشنا ہر طرح کے پھول ہیں دل کی زمیں پر دیکھیے کس طرح کہہ دوں نہیں سینے ...

    مزید پڑھیے

    جو سارے ہم سفر اک بار حرز جاں کر لیں

    جو سارے ہم سفر اک بار حرز جاں کر لیں تو جس زمیں پہ قدم رکھیں آسماں کر لیں اشارہ کرتی ہیں موجیں کہ آئے گا طوفاں چلو ہم اپنے ارادوں کو بادباں کر لیں پروں کو جوڑ کے اڑنے کا شوق ہے جن کو انہیں بتاؤ کہ محفوظ آشیاں کر لیں جو قتل تو نے کیا تھا بنا کے منصوبہ ترے ستم کو بڑھائیں تو داستاں ...

    مزید پڑھیے

    یہ تم سے کس نے کہا ہے کہ داستاں نہ کہو

    یہ تم سے کس نے کہا ہے کہ داستاں نہ کہو مگر خدا کے لیے اتنا سچ یہاں نہ کہو یہ کیسی چھت ہے کہ شبنم ٹپک رہی ہے یہاں یہ آسمان ہے تم اس کو سائباں نہ کہو رہ حیات میں ناکامیاں ضروری ہیں یہ تجربہ ہے اسے سعیٔ رائیگاں نہ کہو مری جبین بتائے گی عظمتیں اس کی اسے خدا کے لیے سنگ آستاں نہ ...

    مزید پڑھیے