چشم ظاہر بیں کو ہر اک پیش منظر آشنا
چشم ظاہر بیں کو ہر اک پیش منظر آشنا مل نہیں سکتا تجھے اب مجھ سے بہتر آشنا ظرف تیرا مجھ پہ روشن ہو گیا ہے اس طرح جس طرح قطرے سے ہوتا ہے سمندر آشنا ٹوٹنا تقدیر اس کی توڑنا اس کا خمیر غیر ممکن ہے نہ ہو شیشے سے پتھر آشنا ہر طرح کے پھول ہیں دل کی زمیں پر دیکھیے کس طرح کہہ دوں نہیں سینے ...