اے کاش نہ ہوتا یہ اثر آہ رسا میں
اے کاش نہ ہوتا یہ اثر آہ رسا میں اک برہمی آتی ہے نظر زلف دوتا میں داخل جو ہوا حلقہ تسلیم و رضا میں پاتا نہیں وہ فرق سزا اور جزا میں اس انجمن ناز میں کیا کام قضا کا ہوں سیکڑوں انداز جہاں ایک ادا میں معراج محبت میں ہوئیں لازم و ملزوم ہے ایک کشش میری وفا تیری جفا میں ثابت یہ ہوا ...