Abbas Ali Khan Bekhud

عباس علی خاں بیخود

کلاسیکی رنگ وآہنگ کے مقبول عام شاعر

well-known poet of classical tone and tenor

عباس علی خاں بیخود کی غزل

    اے کاش نہ ہوتا یہ اثر آہ رسا میں

    اے کاش نہ ہوتا یہ اثر آہ رسا میں اک برہمی آتی ہے نظر زلف دوتا میں داخل جو ہوا حلقہ تسلیم و رضا میں پاتا نہیں وہ فرق سزا اور جزا میں اس انجمن ناز میں کیا کام قضا کا ہوں سیکڑوں انداز جہاں ایک ادا میں معراج محبت میں ہوئیں لازم و ملزوم ہے ایک کشش میری وفا تیری جفا میں ثابت یہ ہوا ...

    مزید پڑھیے

    نگاہ مہر سے دیکھو نہ غم زدہ دل کو

    نگاہ مہر سے دیکھو نہ غم زدہ دل کو بناؤ اور نہ مشکل ہماری مشکل کو زمانہ قتل ہوا اور وہ رہی پیاسی گلا ہے ابروئے قاتل سے تیغ قاتل کو مرے خیال نے خلوت کو کر دیا محفل تری نگاہ نے خلوت بنایا محفل کو نہ جانے دل کا تجھے کچھ خیال ہے کہ نہیں ترا خیال تو وجہ نشاط ہے دل کو نشان منزل مقصود ...

    مزید پڑھیے

    یہ نہیں ہم کو شکایت آپ کیوں آتے نہیں

    یہ نہیں ہم کو شکایت آپ کیوں آتے نہیں آپ آتے ہیں مگر ہم آپ کو پاتے نہیں کچھ سمجھ کر ہی ہم ان کی بزم میں جاتے نہیں دوستی کا پاس ہے دشمن سے گھبراتے نہیں شکر ہے اتنا تو ہے عاشق نوازی کا خیال پاس سے جاتے ہیں لیکن دل سے وہ جاتے نہیں منہ سے کہہ سکتے نہیں بس دیکھتے ہیں ہر طرف وہ اٹھے پہلو ...

    مزید پڑھیے

    عبث ہے پیش ارباب سخن عزم سخن مجھ کو

    عبث ہے پیش ارباب سخن عزم سخن مجھ کو وفا کہنے نہ دے گی قصۂ رنج و محن مجھ کو قفس میں مل گیا ہے ان دنوں کچھ لطف ہی ایسا کہ بھولے سے نہیں آتی کبھی یاد چمن مجھ کو خزاں کی آفتیں پھرتی ہیں اب تک میری نظروں میں بہار چند روزہ کیا دکھاتا ہے چمن مجھ کو بت طرار سے جب شکوۂ بیداد کرتا ...

    مزید پڑھیے

    ہے یہ تو خزاں نے روپ بھرا ہم جس کو بہاراں کہتے ہیں

    ہے یہ تو خزاں نے روپ بھرا ہم جس کو بہاراں کہتے ہیں بس ایک نظر کا دھوکا ہے سب جس کو گلستاں کہتے ہیں عزت بھی ہے دولت بھی پر آدمیت کا نام نہیں ہم کس کو ہندو کہتے ہیں ہم کس کو مسلماں کہتے ہیں کچھ دیر ہو تو ہم صبر کریں اندھیر نہیں دیکھا جاتا ہے اپنے گھر میں آگ لگی سب جس کو چراغاں کہتے ...

    مزید پڑھیے

    شاید نصیب بوسۂ نعلین یار ہو

    شاید نصیب بوسۂ نعلین یار ہو جو خاک ہو تو خاک سر رہ گزار ہو صحرا ہو صحن باغ ہو یا کوہسار ہو ساقی جہاں پلائے وہیں پر بہار ہو ہم خاک ہو گئے پہ کدورت نہیں گئی یا رب کسی کے دل میں نہ یوں بھی غبار ہو الفت ہے غیر کی تو سنو تم نہ میرا حال رحم آ ہی جائے گا تمہیں نفرت ہزار ہو مایوسیوں پہ ...

    مزید پڑھیے

    غیر کے ساتھ کبھی ذکر ہمارا نہ کریں

    غیر کے ساتھ کبھی ذکر ہمارا نہ کریں ہم کو بد نام کریں عشق کو رسوا نہ کریں دل یہ کہتا ہے مقدر ہے پریشاں رہنا عقل کہتی ہے کہ ہم زلف کا سودا نہ کریں کیا ضرورت ہے بلا ان کی سنوارے گیسو اک نظر دیکھ لیں جس کو اسے دیوانہ کریں کیا نہیں جانتے ہم رنگ تلون ان کا مہرباں پائیں بھی تو عرض تمنا ...

    مزید پڑھیے

    میں اشک خونیں بہا رہا ہوں

    میں اشک خونیں بہا رہا ہوں فسانہ رنگیں بنا رہا ہوں نقوش ارماں بنا رہا ہوں بنا رہا ہوں مٹا رہا ہوں نہیں کوئی راہ بر تو کیا غم کسی طرف کو تو جا رہا ہوں جنوں کی سرحد میں آ گیا ہوں خرد کو رستہ بتا رہا ہوں بلا ہے یہ شوق رہ نوردی کہ آگے منزل سے جا رہا ہوں الگ ہوا خضر سے یہ کہہ کر میں ...

    مزید پڑھیے

    بے وجہ نہیں ان کا بے خود کو بلانا ہے

    بے وجہ نہیں ان کا بے خود کو بلانا ہے آئینۂ حیرت سے محفل کو سجانا ہے یار غم ہستی کا ہے تذکرہ لا حاصل مجبور کا جینا ہی اک بار اٹھانا ہے مجھ سے جو سر محفل تم آنکھ چراتے ہو کیا راز محبت کو افسانہ بنانا ہے حالت کے تغیر پر ہو ماتم ماضی کیوں اک وہ بھی زمانہ تھا اک یہ بھی زمانا ہے ہے ...

    مزید پڑھیے

    کسی سے عشق کرنا اور اس کو باخبر کرنا

    کسی سے عشق کرنا اور اس کو باخبر کرنا ہے اپنے مطلب دشوار کو دشوار تر کرنا نہیں ہے موت پر بھی اختیار اے وائے مجبوری امید مرگ میں مشکل بسر کرنا مگر کرنا قفس میں قید کرنا تھا تو بال و پر کترنے تھے ستم ہے بال و پر رکھتے ہوئے بھی یوں بسر کرنا جو پر تھے مایۂ پرواز ہیں وجہ گراں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3