Abbas Ali Khan Bekhud

عباس علی خاں بیخود

کلاسیکی رنگ وآہنگ کے مقبول عام شاعر

well-known poet of classical tone and tenor

عباس علی خاں بیخود کی غزل

    ہم نشینوں میں ہمارا ہم نوا کوئی نہیں

    ہم نشینوں میں ہمارا ہم نوا کوئی نہیں آشنا تو ہیں بہت درد آشنا کوئی نہیں اے مسیحا موت سے کر زندگانی کا علاج ہو رہے وہ غیر کے اب آسرا کوئی نہیں بت کدے سے چھوٹ کر ایسا ہوئے بے خانماں جیسے زیر آسماں میرا خدا کوئی نہیں خود نمائی میں بھی وہ محبوب ہے مستور ہے دیکھتے ہیں سب مگر پہچانتا ...

    مزید پڑھیے

    تڑپتا ہے تری فرقت میں کوئی نیم جاں ہو کر (ردیف .. ا)

    تڑپتا ہے تری فرقت میں کوئی نیم جاں ہو کر ستم ہے پھیر لینا آنکھ تیرا مہرباں ہو کر زباں گو سامنے ان کے نہ تھی منہ میں مرے گویا خموشی کہہ رہی تھی حال دل میرا زباں ہو کر میں باور کر نہیں سکتا بت کمسن کے وعدوں کو یہ ہیں بچپن کی باتیں بھول جائے گا جواں ہو کر نہیں دو چار تنکوں سے فلک کو ...

    مزید پڑھیے

    غیروں کے ساتھ بیٹھے ہیں اس انجمن میں ہم

    غیروں کے ساتھ بیٹھے ہیں اس انجمن میں ہم کانٹوں سے واسطہ ہے مگر ہیں چمن میں ہم سمجھو نہ داغ دامن دل میں یہ پھول ہیں اب ہیں قفس نصیب کبھی تھے چمن میں ہم رسوا نہ زخم تیر نظر ہو یہ خوف ہے ہاتھوں سے دل چھپائے ہوئے ہیں کفن میں ہم وہ حسن تھا کہ حسن نظر تھا خبر نہیں کچھ دیکھتے رہے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    شکایت بے وفائی کی نہ کر دنیائے فانی میں

    شکایت بے وفائی کی نہ کر دنیائے فانی میں وفا کا نام باقی ہے فقط قصے کہانی میں جو مرنا تھا تو آخر کیوں نہ موت آئی جوانی میں دل زندہ کو بیٹھا رو رہا ہوں زندگانی میں کسی کے گوشہ ابرو سے کیا ارشاد ہوتا ہے کوئی کچھ عرض کرتا ہے زبان بے زبانی میں وفور شوق میرا مانع دیدار تھا ورنہ جھلک ...

    مزید پڑھیے

    جو گل کھلا وہ داغ دل بوستاں ہوا

    جو گل کھلا وہ داغ دل بوستاں ہوا عبرت نگاہ دل نہ کبھی شادماں ہوا جو دل میں رہ سکا نہ زباں سے بیاں ہوا بن کر جنوں وہ راز محبت عیاں ہوا کہنے سے غیر کے ہوئے وہ تیغ آزما مجھ کو نہ آزمائیں کہ بس امتحاں ہوا اس خود فریب دل کو امیدیں ہیں اور وہ نا مہرباں ہوا نہ کبھی مہرباں ہوا اکثر رہا ...

    مزید پڑھیے

    مزا آتا کسی صورت اگر ترک وفا ہوتا

    مزا آتا کسی صورت اگر ترک وفا ہوتا تمہاری طرح میں بھی بے وفا ہوتا تو کیا ہوتا مصیبت ہو گئی آخر تمنا کی گرفتاری اگر بے مدعا ہوتا تو بندہ بھی خدا ہوتا یہ شان بے نیازی ہے خدا معلوم ہوتا ہے خدا معلوم کیا ہوتا اگر وہ بت خدا ہوتا نہ رہتا یوں پریشاں رات دن میں فکر درماں میں جو مجھ کو ...

    مزید پڑھیے

    ہجر کی شب زلف برہم کا خیال آتا رہا

    ہجر کی شب زلف برہم کا خیال آتا رہا اک نہ اک ہر دن مرے سر پر وبال آتا رہا شکر ہے تاریک دل میں روشنی کے واسطے گو تصور میں سہی اس کا جمال آتا رہا ہے کرم اس کا کہ ہم سے بے بصر کے واسطے عالم امثال میں وہ بے مثال آتا رہا بھولنے والے کو آخر دل بھلائے کس طرح بے خیالی میں بھی جب اس کا خیال ...

    مزید پڑھیے

    میں تو فدائے نرگس مستانہ ہو گیا

    میں تو فدائے نرگس مستانہ ہو گیا پیمانہ سے دل اب مرا مے خانہ ہو گیا ہر رنگ میں مجھے ہے مع مشک بو کا رنگ جو ظرف ہاتھ آ گیا پیمانہ ہو گیا کچھ مخمصات دہر تھے دیوانگی سے کم اچھا ہوا کہ عشق میں دیوانہ ہو گیا دل چاہئے گداز نہیں زور و زر سے کام اپنی مثال عشق میں پروانہ ہو گیا ہوتا نہ ...

    مزید پڑھیے

    نگاہوں کو زباں کرنا خموشی کو بیاں کرنا

    نگاہوں کو زباں کرنا خموشی کو بیاں کرنا عیاں کرنا بھی راز دل کبھی تو یوں عیاں کرنا ہوائے سود میں رہنا نہ پروائے زیاں کرنا حقیقت میں ہے سامان نشاط جاوداں کرنا کشیدہ ہو گئے تم جب کشش ثابت ہوئی دل کی سمجھ کر چاہئے تھا جذب دل کا امتحاں کرنا وفا کا ذکر خود کرنا خلاف رسم الفت ہے سبک ...

    مزید پڑھیے

    کسی سے عشق کرنا اور اس کو با خبر کرنا

    کسی سے عشق کرنا اور اس کو با خبر کرنا ہے اپنے مطلب دشوار کو دشوار تر کرنا نہیں ہے موت پر کچھ اختیار اے وائے مجبوری امید مرگ میں مشکل بسر کرنا مگر کرنا جو پر تھے مایۂ پرواز میں وجہ گرانباری غرور بال و پر کرنا تو مجھ کو دیکھ کر کرنا جفا کر شوق سے تو ضبط پر میرے نہ جا ہرگز شکایت ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3