Abbas Ali Khan Bekhud

عباس علی خاں بیخود

کلاسیکی رنگ وآہنگ کے مقبول عام شاعر

well-known poet of classical tone and tenor

عباس علی خاں بیخود کے تمام مواد

23 غزل (Ghazal)

    ہم نشینوں میں ہمارا ہم نوا کوئی نہیں

    ہم نشینوں میں ہمارا ہم نوا کوئی نہیں آشنا تو ہیں بہت درد آشنا کوئی نہیں اے مسیحا موت سے کر زندگانی کا علاج ہو رہے وہ غیر کے اب آسرا کوئی نہیں بت کدے سے چھوٹ کر ایسا ہوئے بے خانماں جیسے زیر آسماں میرا خدا کوئی نہیں خود نمائی میں بھی وہ محبوب ہے مستور ہے دیکھتے ہیں سب مگر پہچانتا ...

    مزید پڑھیے

    تڑپتا ہے تری فرقت میں کوئی نیم جاں ہو کر (ردیف .. ا)

    تڑپتا ہے تری فرقت میں کوئی نیم جاں ہو کر ستم ہے پھیر لینا آنکھ تیرا مہرباں ہو کر زباں گو سامنے ان کے نہ تھی منہ میں مرے گویا خموشی کہہ رہی تھی حال دل میرا زباں ہو کر میں باور کر نہیں سکتا بت کمسن کے وعدوں کو یہ ہیں بچپن کی باتیں بھول جائے گا جواں ہو کر نہیں دو چار تنکوں سے فلک کو ...

    مزید پڑھیے

    غیروں کے ساتھ بیٹھے ہیں اس انجمن میں ہم

    غیروں کے ساتھ بیٹھے ہیں اس انجمن میں ہم کانٹوں سے واسطہ ہے مگر ہیں چمن میں ہم سمجھو نہ داغ دامن دل میں یہ پھول ہیں اب ہیں قفس نصیب کبھی تھے چمن میں ہم رسوا نہ زخم تیر نظر ہو یہ خوف ہے ہاتھوں سے دل چھپائے ہوئے ہیں کفن میں ہم وہ حسن تھا کہ حسن نظر تھا خبر نہیں کچھ دیکھتے رہے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    شکایت بے وفائی کی نہ کر دنیائے فانی میں

    شکایت بے وفائی کی نہ کر دنیائے فانی میں وفا کا نام باقی ہے فقط قصے کہانی میں جو مرنا تھا تو آخر کیوں نہ موت آئی جوانی میں دل زندہ کو بیٹھا رو رہا ہوں زندگانی میں کسی کے گوشہ ابرو سے کیا ارشاد ہوتا ہے کوئی کچھ عرض کرتا ہے زبان بے زبانی میں وفور شوق میرا مانع دیدار تھا ورنہ جھلک ...

    مزید پڑھیے

    جو گل کھلا وہ داغ دل بوستاں ہوا

    جو گل کھلا وہ داغ دل بوستاں ہوا عبرت نگاہ دل نہ کبھی شادماں ہوا جو دل میں رہ سکا نہ زباں سے بیاں ہوا بن کر جنوں وہ راز محبت عیاں ہوا کہنے سے غیر کے ہوئے وہ تیغ آزما مجھ کو نہ آزمائیں کہ بس امتحاں ہوا اس خود فریب دل کو امیدیں ہیں اور وہ نا مہرباں ہوا نہ کبھی مہرباں ہوا اکثر رہا ...

    مزید پڑھیے

تمام