ہم نشینوں میں ہمارا ہم نوا کوئی نہیں
ہم نشینوں میں ہمارا ہم نوا کوئی نہیں آشنا تو ہیں بہت درد آشنا کوئی نہیں اے مسیحا موت سے کر زندگانی کا علاج ہو رہے وہ غیر کے اب آسرا کوئی نہیں بت کدے سے چھوٹ کر ایسا ہوئے بے خانماں جیسے زیر آسماں میرا خدا کوئی نہیں خود نمائی میں بھی وہ محبوب ہے مستور ہے دیکھتے ہیں سب مگر پہچانتا ...